20 تاریخ کو ، چینی صدر شی جن پھنگ نے بوآؤ ایشیا فورم 2021 کے سالانہ اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مل کر “دی بیلٹ اینڈ روڈ” تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی ہے تاکہ چار شعبوں میں قریبی شراکتیں قائم ہوسکیں۔پہلا قدم صحت کے شعبے میں شراکت داری ہے۔ اس وقت وبا سے لڑنا سب سے ضروری کام ہے۔شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ لوگوں کی صحت اور زندگی کے تحفظ کے لئے چین متعدی بیماریوں کی روک تھام اور کنٹرول ، صحت عامہ ، اور روایتی طب سمیت اہم شعبوں میں تمام فریقوں کے ساتھ مشترکہ طور کام کرنے کے لئے تیار ہے۔خاص طور پر اس سے ویکسین میں بین الاقوامی تعاون کو تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین پر تحقیق و ترقی ، پیداوار اور تقسیم کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔دوسرا ، انٹرکننیکشن میں قریب تر شراکت قائم کریں۔ مشترکہ طور پر”دی بیلٹ اینڈ روڈ” کی تعمیر کی کلید باہمی ربط ہے۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ بہتر رابطے کے لئے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر “مضبوط بنائی” جائے اور قواعد و ضوابط کو “نرم بنائے” جانے کی ضرورت ہے۔تیسرا ، سبز ترقی کے لئے قریب تر شراکت قائم کریں۔ “دی بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کا پس منظر ماحول دوست ترقی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ سبز بنیادی ڈھانچے ، گرین انرجی ، اور گرین فنانس کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانا ، سبز ترقی کے تصور پر عمل پیرا ہونا ، ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے مشترکہ طور پر بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا ، اور پیرس معاہدے کے نفاذ پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔چوتھا ، قریبی کھلی اور جامع شراکت داری قائم کریں۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین کشادگی اور رواداری کی روح کے مطابق ” دی بیلٹ اینڈ روڈ” کو “غربت میں کمی کی راہ” اور “ترقی کی راہ” کی حیثیت سے تعمیر کرے گا۔