بو آؤ ایشیائی فورم دو ہزار اکیس سالانہ اجلاس کی افتتاحی تقریب بیس تاریخ کو چین کے صوبہ ہائی نان کے قصبہ بو آؤ میں منعقد ہوئی۔چینی صدر شی جن پھنگ ویڈیو لنک کے ذریعے تقریر کی جس کا عنوان ” ایک ہی کشتی پر سوار ہو کر مشکلات کو دور کریں اور ہم نصیب مستقبل کے لیے کوشش کریں” ۔شی جن پھنگ نے زور دیا کہ بیس برسوں میں ایشیائی ممالک میں علاقائی اقتصادی یکجہتی کو فروغ د یا گیا ہے ،اقتصادی و سماجی ترقی کو فروغ دیا گیا ہے جس کی وجہ سے ایشیا عالمی معیشت میں سب سے لچکدارانہ اور اضافے کی ممکنہ صلاحیت کا حامل علاقہ بن چکا ہے۔ چین اصلاحات و کھلے پن کو فروغ دے رہا ہے اور علاقائی تعاون کو مثبت طور پر آگے بڑھا رہا ہے،ایشیا کے ساتھ مل کر آگے بڑھ رہا ہے اور اور دنیا کے ساتھ مل کر ترقی کررہا ہے۔شی جن پھنگ نے کہا کہ عالمی معاملات کو مشترکہ مشاورت کے ذریعے حل کرنا چاہیے،عالمی مستقبل کو مختلف ممالک کو مل کر سنبھالنا چاہیئے،کسی ایک یا چند ممالک کے ضوابط کو دوسرے ممالک پر جبری طور پر مسلط کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور بعض ملک کی یک طرفہ پسندی کو دنیا کی قیادت نہیں کرنی چاہیئے۔ شی جن پھنگ نے زور دیا کہ مختلف ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کیلئے مساویانہ سلوک،باہمی احترام اور اعتماد پیشگی شرائط ہیں۔ دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا عوامی خواہش کے منافی ہے۔امن ،ترقی،مساوات،انصاف ، جمہوریت اور آزادی جیسی بنی نوع انسان کی مشترکہ اقدار کو بروئے کار لایا جانا چاہیئے اورمختلف تہذیب و تمدن کے درمیان تبادلوں و باہمی استفادہ کو فروغ دینا چاہیئے۔ شی جن پھنگ نے اعادہ کیا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ ایسا روشن راستہ ہے جس پر سب لوگ ساتھ مل کر گامزن ہیں ۔جو بھی ملک اس میں دلچسپی رکھتا ہے ، اس میں شامل ہو سکتا ہے ۔جناب شی نے کہا کہ ۲۰۳۰ تک دی بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر سے دنیا کے چھتر لاکھ افراد انتہائی غربت سے نکل سکیں گے ، تین کروڑ بیس لاکھ افراد درمیانی غربت سے نکل سکیں گے ۔ ہم شراکت داروں کے ساتھ مل کر دی بیلٹ اینڈ روڈ کو غربت کے خاتمے اور ترقی کا راستہ بنائیں گے اور بنی نوع انسان کی مشترکہ خوشحالی کے لیے اپنی خدمات سر انجام دیں گے ۔