آج کا ایشیا ماضی سے بہت مختلف ہے۔ 1990 کی دہائی کے اوائل میں عالمی معیشت میں ایشیا کا حصہ 30 فیصد سے کم تھا جو سن 2019 میں بڑھ کر 41 فیصد ہو چکا ہے۔ اسی طرح اس دوران ، دنیا میں ایشیا کے اثر و رسوخ اور آواز میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے۔بواؤ جنوبی چین کا ایک چھوٹا شہر ہے جو ایشیاء کے سب سے بااثر معاشی فورم کا مستقل صدر مقام ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس سال فورم کا سالانہ اجلاس 18 اپریل کو شروع ہوا۔ یہ رواں سال دنیا کی بڑے پیمانے پر پہلی آف لائن بین الاقوامی کانفرنس ہے۔اس کانفرنس میں 60 سے زائد ممالک اور خطوں کے 2،600 سے زیادہ مہمان شریک ہیں۔چین کے اس چھوٹے سے شہر سے آنے والی آوازوں کو دنیا کیوں زیادہ سے زیادہ توجہ دے رہی ہے؟اس کی بہت سی وجوہات ہیں:پہلی وجہ اعتماد کی تلاش ہے۔ اس وقت ، ایشیا کے زیادہ تر ممالک وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے موثر اقدامات کی وجہ سے وبا کے منفی اثرات سے آہستہ آہستہ معاشی بحالی کے راستے پر رواں دواں ہو چکے ہیں۔ رائٹرز نے پیش گوئی کی ہے کہ 2030 کی دہائی کے وسط تک ، ایشیا عالمی اقتصادی سرگرمی کا نصف سے زائد حصہ لے سکتا ہے۔ دوسری وجہ مواقع کی تلاش ، دنیا تعاون کے مواقع تلاش کر رہی ہے۔ ایشیاء آج کا دنیا کا سب سے متحرک اور مواقع کا حامل خطہ ہے۔ جو تیزی سے ترقی کررہا ہے، تکنیکی جدت طرازی اس کی ترقی کا بنیادی راستہ ہے۔ ایشیائی مارکیٹ دنیا کے معاشی نظام میں لامحدود متحرک مارکیٹ اور صارف مارکیٹ بن چکی ہے۔گزشتہ بیس برس کے دوران ایشیا کی معاشی ترقی چین کے بغیر نامکمل نطر آتی ہے، چین کی معیشت کی تیزی رفتار ترقی، ایشیا کی ترقی کا انجن بن چکی ہے۔