امریکی صدر جو بائیڈن نے دورے پر آئے ہوئے جاپانی وزیر اعظم یوشی ہیڈے سوگا کے ساتھ ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس کا بنیادی لہجہ چین کے خلاف مشترکہ مقابلہ ہے ۔ علاوہ ازیں اس بیان میں 1969 کے بعد پہلی مرتبہ آبنائے تائیوان کے مسئلے کا ذکر کیا گیا ۔ جاپان ایشیا کا ایک ایسا ملک بن گیا ہے جو چین کے خلاف امریکی پالیسی میں آلہ کار کا کردار ادا کررہا ہے ، اس کی دو اہم وجوہات ہیں ۔پہلی وجہ یہ ہے کہ امریکہ نے جاپان پر اپنا فوجی تسلط برقرار رکھا ہواہے۔جاپانی سفارتکاری کو صرف ایک “نیم خودمختار” سفارتکاری کہا جا سکتا ہے جو کبھی امریکی پالیسیوں کے خلاف نہیں جاسکتی۔ دوسرا ، جاپان ایک ایسا ایشیائی ملک ہے جو چین پر غلبہ پاناچاہتا ہے۔امریکہ کا بنیادی مقصد اپنی بالادستی کو برقرار رکھنا ہے۔ وہ بین الاقوامی قوانین و آداب کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مختلف طریقوں سےچین کی ترقی کا راستہ روکنا چاہتاہے۔یہی امریکی پالیسیاں بالاآخر ایشیاء بحر الکاہل کا امن خراب کر سکتی ہیں۔