حالیہ دنوں سنگاپور نیشنل یونیورسٹی کے ایشیا انسٹی ٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے سابق سفارتکار کشور محبوبانی نے سوئس میڈیا ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے نشاندہی کی کہ ٹرمپ انتظامیہ کی چین مخالف پالیسی نے چین کو کمزور کرنے کی بجائے مزید مضبوط بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی سمجھتے ہیں کہ یہ مسابقت امریکہ-سویت یونین مسابقت کا ایک اور ورژن ہے اور انہیں یقین ہے کہ امریکہ کا ” لچکدارانہ جمہوری نظام” دوسرے نظام کو شکست دے گا۔لیکن،انہوں نے کہا کہ امریکہ ایک “لچکدارانہ جمہوری نظام ” کا حامل ملک نہیں رہا۔ گزشتہ تیس برسوں میں کم آمدن والوں میں نصف کی اوسطاً آمدن مسلسل گر رہی ہے جس سے سفید فام ورکرز کلاس مایوسی کا شکار ہے۔ جب کہ اس کے برعکس چین کا حکمرانی کا معیار امریکہ سے بالا تر ہو چکا ہے اور کووڈ-۱۹ سے نمٹنے میں دونوں ممالک کا ردعمل ایک مثال ہے۔یورپ کے بارے میں انہوں نے یاد دلایا ہے کہ چین یورپ کی اہم مارکیٹ بن جائے گا اور یورپ کو اپنے دیرپا مفادات پر غور کرنا چاہیئے۔اس کے علاوہ انہوں نے زور دیا کہ ہانگ کانگ اور سنکیانگ کے امور چین کا اندرونی معاملہ ہے ۔