چین کی ہیومن رائٹس ریسرچ سوسائٹی نے نو تاریخ کو “امریکی جارحانہ جنگی رویہ، سنگین انسانی تباہی کا سبب ہے” کے عنوان سے ایک مضمون شائع کیا۔ جس میں نام نہاد “انسانی حقوق” کے نام پرامریکہ کی بیرونی ممالک میں طاقت کے استعمال کی مذموم حرکت کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ امریکہ کی طرف سے شروع کی جانے والی ان جنگوں میں نہ صرف فوجیوں کی جانوں کا ضیاع ہوا، بلکہ بڑی تعداد میں شہریوں کی بھی ہلاکتیں ہوئیں اور املاک کو نقابل تلافی نقصان پہنچا۔جارحانہ امریکی رویے کی وجہ سے انسانیت سوز تباہی ہوئی۔مضمون میں دوسری عالمی جنگ کے بعد امریکہ کی طرف سے شروع کی جانے والی جارحانہ جنگوں کے سلسلے کی فہرست جاری کی گئی ہے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق ، دوسری عالمی جنگ کے اختتام سے لے کر 2001 تک ، دنیا کے 153علاقوں میں ہونے والے 248 مسلح تنازعات میں سے ، 201 کی شروعات امریکہ نے کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، امریکہ نے مختلف ممالک میں مسلح گروپوں کی حمایت ، خانہ جنگی، قتل و غارت گری، ہتھیاروں اور گولہ بارود کی فراہمی، اور حکومت مخالف قوتوں کی تربیت کے ذریعے بیرونی ممالک کے معاملات میں بار بار مداخلت کی ہے ، جس سے متعلقہ ممالک کے معاشرتی استحکام اور لوگوں کی سکیورٹی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔