آٹھ اپریل دوہزاربیس کوووہان میں لاک ڈاون کاخاتمہ کیاگیاتھااورمعاشی اورمعاشرتی ترقی دوبارہ بحال کی گئی تھی۔ ایک سال کےدوران ووہان کی تیزرفتاربحالی سےایک مرتبہ پھرچین کی جانب سےووہان کی “بندش” کےفیصلہکن اوردانشمندانہ اقدام اوروباکی پھیلاؤکوروکنےمیں اس کی اہمیت ظاہرہوئی ہے۔
جیساکہ دیلانسیٹ کےچیف ایڈیٹررچرڈہارٹن نےکہاکہ ووہان کےلاکڈاون سےچین نےدنیاکواس وباسےنمٹنےکےلئےمہلت فراہم کی۔ یہ نہ صرف ایک درست فیصلہ تھا،بلکہ دیگرممالک کےلیےبھی ایک مثال ہےکہ ہنگامی خطرےکاجواب کیسےدیاجائے۔ مجھےلگتاہےکہ ہمیں ووہان میں اس وباسےنمٹنےکےلئےچین کی کوششوں پرچین کاشکریہ اداکرناچاہئے۔
یاررہےکہ ایک سال قبل جب ووہان کےلاک ڈاون کافیصلہ کیاگیاتوکچھ امریکی اورمغربی سیاستدانوں نے “انسانی حقوق” کی آڑمیں چین کی انسدادوباکی کوششوں کوبدنام کیا۔ آج بھی وہ بدستوروائرس کےماخذکی تلاش اورویکسین کےمعاملات پرسیاست کررہےہیں اورچین کوبدنام کرنےکی کوشش کررہےہیں۔درحقیقت عالمی برادری نےگزشتہ سال ووہان کی ترقی اورعالمی وباسےلڑنےکےلئےچین کی کوششوں کامشاہدہ کیاہے۔ ایک ذمہدارچین انسدادوبااورمعاشی بحالی کےلیےعالمی سطح پرتعاون میں زیادہ مثبت توانائی فراہم کرئےگا۔