چھ تاریخ کو امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک مرتبہ پھر سنکیانگ میں نسل کشی سمیت انسانی حقوق کے حوالے سے چین مخالف بیان دیا۔ اس حوالے سے سات تاریخ کو چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چاو لی جیان نےکہا کہ چین نے بار ہا سنکیانگ میں نسلی کشی کے بیانیے کو جھوٹ قرار دیا ہے۔امریکہ کا مقصد اپنے ملک میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیے دیگر ممالک میں انسانی حقوق کی آڑ لینا ہے۔ امریکہ دوسروں کو بدنام کرتے ہوئے اپنی نااہلی چھپانے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔ ہم سب جانتے ہیں کہ امریکہ انسانی حقوق کے حوالے سے کئی جرائم کا مرتکب ہے۔ مثلاً تاریخ میں امریکہ نے ریڈ انڈینز کا قتل عام کیا ۔ امریکہ میں نسلی امتیاز کا مسئلہ بھی کافی سنگین ہے ۔ اس کے علاوہ امریکہ نے انسداد دہشت گردی کے نام پر دوسرے ممالک کے خلاف جنگ مسلط کی ہے جس سےافغانستان ، عراق میں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں ۔ امریکہ نے انسانی حقوق کے نام پر دوسرے ممالک پر یکطرفہ پابندیاں عائد کی ہیں ۔ امریکہ نے سنکیانگ میں حقیقی ترقی کو نظر انداز کرتے ہوئے چند جھوٹے عناصر کی وجہ سے نسل کشی کی اصطلاح استعمال کی ہے۔ امریکہ کو ایک جانب چین میں مسلمانوں کی صورتحال پر نام نہاد تشویش ہے جبکہ دوسری جانب امریکہ میں مسلمانوں کو امتیازی سلوک کا سامنا ہے ۔ امریکہ دوہرے رویوں پر عمل پیرا ہے۔ چین امید کرتا ہے کہ امریکہ دوسروں کو بدنام کرنے کے بجائے اپنے ملک میں انسانی حقوق سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرے گا۔