چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے دو اپریل کو معمول کی پریس کانفرنس میں اپنے بیان میں کہا کہ تیس مارچ سے دو اپریل تک شنگھائی تعاون تنظیم کےسیکرٹری جنرل ولادیمیر اماموچ نوروف اور چین میں تعینات بیس سے زیادہ ممالک کےسفیروں اور سفارت کاروں سمیت تیس سے زائد افراد نے سنکیانگ کا دورہ کیا ۔ انہوں نے سنکیانگ مین انسداد دہشت گردی اور انتہا پسندی کی حوصلہ شکنی کے حوالے سے نمائش ، ارمچی بین الاقوامی بازار ، کاشغر قدیم شہر اور عید گاہ مسجد سمیت دیگرمقامات کا دورہ کیا ۔ انہوں نے سنکیانگ میں معاشرتی استحکام ، نسلی اور مذہبی ہم آہنگی اور معیشت کی مستحکم ترقی کا خود مشاہدہ کیا۔ سنکیانگ میں قیام کے دوراں انہوں نے متعدد صنعتی و کاروباری اداروں اور مقامی ویغور گھرانوں کا بھی دورہ کیا۔ ہوا چھون اینگ نے مزید کہا کہ جمعہ کے روز وفد نے ” سنکیانگ ایک حسین جگہ “نامی سیمنار میں شرکت کی ۔ شرکاء نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سنکیانگ میں جو کچھ انہوں نے دیکھا ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ چند ممالک کی جانب سے سنکیانگ پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی ، مذہبی امتیازی سلوک اور جبری مشقت کے حوالے سے جو الزامات لگائے گئے ہیں ، ان کا کوئی وجود نہیں ہے ، اورمذہبی تشخص سلب کرنے کا الزام ایک بے بنیاد الزام ہے ۔