اطلاعات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سیکرٹری جنرل ٹیڈروس ایدہانوم گیبریسس نے 29تاریخ کو ایک بیان میں کہا کہ امیر ممالک میں استعمال ہونے والی ویکسین اور کووکس پروگرام کے تحت غریب ممالک کو ملنے والی ویکسین کے درمیان فرق روز بروز بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ تا حال36 ممالک ایسے ہیں جہاں کسی کو بھی ویکسین نہیں ملی۔ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے کہا کہ ویکسین وبا سے لڑنے کے لئے ایک موئثر ہتھیار ہےاور جان بچانے کی امید بھی ہے۔ چین نے سب سے پہلے یہ وعدہ کیا تھا کہ ویکسین کو عام استعمال کی عوامی پروڈکٹ کے طور پر متعارف کروایا جائے گا۔ چین اپنی استطاعت کے مطابق ویکسین کی ترقی پزیر ممالک کو فراہمی کی کوشش کرتا رہےگا۔ ابھی تک چین نے اسی ممالک اور تین عالمی تنظیموں کو ویکسین کی امداد فراہم کی ہے اور چالیس ممالک کو ویکسین برآمد کر رہا ہے۔ اس کےساتھ ساتھ چین 10 سے زائد ممالک کے ساتھ ویکسین کی تحقیقات اور پیداوار کے حوالے سے تعاون جاری رکھے ہوئے ہے۔ علاوہ ازیں چین نے اقوام متحدہ کے امن مشن میں کام کرنے والے دستوں کے لئے بھی ویکسین عطیہ کی ہے۔ چین اولمپکس کھیلوں میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں کو ویکسین فراہم کرنے کے لیے بھی تیار ہے ۔
انہوں نےامید ظاہر کی کہ چین کی یہ پرخلوص کوششیں وبا کی روک تھام اور دنیا کے اتحاد اور تعاون کے لئے اعتماد فراہم کر یں گی۔