انتیس مارچ کو منعقدہ چینی وزارت خارجہ کی رسمی پریس کانفرنس میں ایک سوال پوچھا گیا کہ کیا چینی عوام رضاکارانہ طور پر ان غیرملکی کاروباری اداروں کی مخالفت کرتے ہیں ، جو سنکیانگ کی کاٹن مصنوعات کے استعمال سے انکار کر رہے ہیں کیونکہ امریکی وزارت خارجہ کے مطابق یہ کارروائی چینی حکومت کی رہنمائی میں کی جارہی ہے۔
اس حوالے سے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤلی جیان نے کہا کہ امریکہ میں کچھ چین مخالف افراد نہ صرف سنکیانگ کی کاٹن انڈسٹری کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں بلکہ چینی حکومت اور عوام کے درمیان تنازعات پیدا کرنے کے لئے بھی کوشاں ہیں۔ ان کے درپردہ مقاصد منفی ہیں۔
چینی ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سنکیانگ میں کپاس کی کاشت کاری کے دوان نام نہاد “جبری مشقت” نہیں لی جارہی۔کپاس چننے کے لیے اجرت کافی زیادہ ہے۔لہذا جبری مشقت کاسوال ہی پید انہیں ہوتا، کارکن یہ کام آمدن کے لئے کرنا پسند کرتے ہیں۔علاواہ ازیں سنکیانگ کے زرعی ادارے کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق سال دو ہزار بیس میں سنکیانگ کی ستر فیصد سے زائد کپاس مشینوں کے ذریعے اٹھائی گئی۔
چاؤ لی جیان نے مزید کہا کہ بی سی آئی کے شنگھائی دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق سال دو ہزار بارہ سے لے کر اب تک جبری مشقت کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔متعلقہ غیرملکی کاروباری ادارے اس جھوٹے پروپیگنڈا کی وجہ سے سنکیانگ کی کپاس خریدنے سے انکار کررہے ہیں۔ لہذا ان اداروں کی مصنوعات کا بائیکاٹ چینی عوام کا فطری ردعمل ہے۔