چین کی ریاستی کونسل کے پریس دفتر نے چوبیس مارچ کو امریکہ میں 2020 کےدوران ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں رپورٹ جاری کی۔ “2020 میں امریکہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹ” کے عنوان سے 15ہزار چینی الفاظ پر مشتمل اس رپورٹ میں امریکہ کی وبا کو روکنے میں نااہلی کے نتیجے میں خوفناک نتائج ،امریکی جمہوریت میں خرابی سے سیاسی انتشار، نسلی اقلیتوں سے ناروا امتیازی سلوک،مسلسل سماجی بے چینی سے عوامی سلامتی کو درپیش خطرات، امیر اور غریب کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق سے سماجی ناانصافی اور امریکہ کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی پامالی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انسانی بحرانوں سے متعلق تفصیلی حقائق بیان کئے گئے ہیں۔2020 میں کووڈ- 19 کی وبا نے پوری دنیا میں تباہی مچائی جس سے انسانی سلامتی کو ایک بڑا خطرہ لاحق ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت کی لاپرواہی کے بعد امریکہ میں وبا بے قابو ہوئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ دنیا کی 5 فیصد سے بھی کم آبادی کا ملک ہے لیکن اس میں پوری دنیا کے کووڈ-19 کے مصدقہ کیسز کی تعداد کے ایک چوتھائی سے زیادہ اور اموات کی تعداد کل اموات کا پانچواں حصہ ہے۔ اس وائرس سے پانچ لاکھ سے زیادہ امریکی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی جمہوری اداروں میں عدم استحکام سیاسی انتشار کا باعث بنا جس سے معاشرہ مزید بکھرگیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں اقلیتوں کے ساتھ نظامی امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔اسلحے کی تجارت اور فائرنگ کے واقعات تاریخی بلندی پر پہنچ گئے ہیں۔غریبوں اورامیروں کے درمیان فرق میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور کمزور طبقہ وبا سے نمٹنے میں حکومت کی نااہلی کی سب سے بڑی قربانی بن چکا ہے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ وبا کے مقابلے کیلئے جب عالمی برادری کو اتحاد کی اشد ضروت پڑی تو امریکہ نے “امریکہ فرسٹ” پر عمل کرکے انتہاپسندی اور یکطرفہ پسندی کو فروغ دیا اور عالمی سلامتی اور استحکام کے لیے سب سے بڑی پریشانی بن گیا ۔