چین اور امریکہ مل کر عالمی چیلنجوں کا مقابلہ کرے ،یہ دنیا کے ممالک کی مشترکہ خواہش ہے۔نئے چیلنجوں کے پیش نظر ،چین کے اعلی سطحی ترقیاتی فورم کےدو ہزار اکیس کےسالانہ اجلاس میں “چین امریکہ تعاون کی نئی فہرست ” کے موضوع پر سب فورم میں شریک مہمانوں نے عالمی سپلائی چین کے استحکام،موسمیاتی تبدیلی،ایٹمی ہتھیاروں پر کنٹرول سمیت دیگر میدانوں میں چین امریکہ تعاون پر تجاویز پیش کیں۔
چھنگ ہوا یونیورسٹی کے نیشنل فائنینشل انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ چو مین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چین اور امریکہ کو معیشت و تجارت کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانا چاہیئے تاکہ عالمی اقتصادی ترقی اور مالیاتی استحکام کو سہارا ملے۔
کار لائل گروپ کے کو فاونڈر اور کو ایگریگٹیو چئیر مین ڈیوڈ ایم روبن سٹین کے خیال میں دو شعبوں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے :پہلا خوراک کی سیکورٹی کیونکہ متعدد کم ترقی یافتہ ممالک میں کافی خوراک میسر نہیں ہے اور وبا کی وجہ سے یہ حالت مزید سنگین ہو گئی ہے۔ دوسرا انٹرنیٹ ،انٹرنیٹ کے بغیر کم ترقی یافتہ ممالک مزید پیچھےرہ جائیں گے۔چین اور امریکہ ان شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔
فو ڈان یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ برائے یین الاقوامی مطالعہ کے سربراہ وو شین بو نے کہا کہ امریکہ کی نئی حکومت کو چین امریکہ ثقافتی تبادلوں کو بحال کرنا چاہیئے۔چین کا احترام کرنا دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی پیشگی شرط ہے۔ ہاورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر گراہم ایلیسن نے نشاندہی کی کہ امریکہ اور چین کو موسمیاتی تبدیلی کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانا چاہیئے۔