امریکی وقت کے مطابق اٹھارہ تا انیس مارچ چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کےسیاسی بیورو کے رکن اور چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے خارجہ امورکمیشن کے دفتر کے ڈائریکٹر یانگ جے چھی ، ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اور امریکی صدر کےقومی سلامتی کے اسسٹنٹ جیک سلیوان کے ساتھ “اعلی سطحیٰ اسٹریٹجک مذاکرات” میں شرکت کی۔فریقین نے اپنی اپنی اندرونی و بیرونی پالیسیوں،باہمی تعلقات،مشترکہ دلچسپی کے اہم عالمی و علاقائی امور پر پر خلوص اور تعمیری نوعیت کا تبادلہ خیال کیا۔فریقین نے مذاکرات کو بروقت اورمفید قرار دیتے ہوئے باہمی افہام وتفہیم میں اضافہ کا حامل قرار دیا ۔
چین نے کہاکہ چینی وفد امریکہ کی دعوت پر یہاں آیا ہے۔چین کے روایتی تہوار جشن بہارسے ایک دن قبل چینی صدر شی جن پھنگ نے امریکی صدر جو بائیدن کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی اور فریقین نے رابطوں کو مضبوط بناتے ہوئے اختلافات پر قابوپانے اور تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا۔ گزشتہ کئی برسوں میں امریکہ کی جانب سے چین کے جائز مفادات پر بے جا دباؤ کے باعث چین امریکہ تعلقات بے حد مشکلات کا شکار رہے ہیں۔اس صورتحال میں نہ صرف دونوں ممالک کے عوام،بلکہ عالمی استحکام و ترقی کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ اس لیے اس صورتحال کو برقرار نہیں رہناچاہیے۔چین امریکہ کے ساتھ مل کر باہمی تعلقات کو مستحکم اور صحت مندانہ انداز میں آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے ۔
تائیوان کے حوالے سے چین نے نشاندہی کی کہ یہ مسئلہ چین کے کلیدی مفاد سے تعلق رکھتا ہے اسلئے اس پر کسی سمجھوتے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔چین امریکہ پر زوردیتا ہے کہ وہ ہانگ کانگ ،تبت اور سنکیانگ کی آڑ میں چین کے داخلی امور میں مداخلت کی کوشش ترک کرے اور انسداد دہشت گردی کے امور پر دوہرا معیار ختم کرے۔ امریکہ نے تائیوان کے معاملے پر ایک چین کی پالیسی کا اعادہ کیا۔