چین کے اعلیٰ ترین با اختیار ادارے کی جانب سے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کے انتخابی نظام میں بہتری لانے کے فیصلے کی منظوری کے بعد G7 کے وزرائے خارجہ نے ایک نام نہاد بیان جاری کرتے ہوئے چین مخالف الزام تراشی کی ہے۔درحقیقت “ایک ملک ، دو نظام” پالیسی کا بنیادی مقصد قومی اتحاد اور علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنا ہے اور بلاشبہ یہ ہانگ کانگ کی ترقی و خوشحالی اور استحکام برقرار رکھنے کی اساس ہے۔ دوسرے لفظوں میں کہا جا سکتا ہے “ایک ملک” ہی “دو نظاموں” کی شرط اور بنیاد ہے۔ چین کی مرکزی حکومت آئین اور ہانگ کانگ کے بنیادی قانون کے مطابق ہانگ کانگ پر گورننس کا حق استعمال کرتی ہے اور ہانگ کانگ کو مرکزی حکومت کے تحت اعلیٰ خود اختیار ی حاصل ہے۔
اس مرتبہ چین کی قومی عوامی کانگریس نے آئینی طور پر ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کے انتخابی نظام میں بہتری لائی ہے۔ اس کا مقصد قومی سلامتی سے متعلق خطرات کا سدباب ، ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کے سیاسی استحکام کا تحفظ اور ہانگ کانگ انتظامیہ کو لوگوں کے معاش میں بہتری سمیت اقتصادی ترقی کے لیے آزادی فراہم کرنا ہے۔ اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ اس اقدام سے اعلیٰ درجے کی خود اختیاری متاثر ہو گی ۔ اس کے برعکس ، یہ اقدام ہانگ کانگ کے جمہوری نظام کی بتدریج اور منظم ترقی کے لئے موزوں ہے اور اس بات کی بہتر ضمانت فراہم کرتا ہے کہ ہانگ کانگ کو اعلیٰ خود اختیاری حاصل ہے۔