برطانیہ میں چینی سفارت خانے کے ترجمان نے تیرہ تاریخ کو ہانگ کانگ کے حوالے سے برطانوی وزیر خارجہ ، جی سیون کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے نمائندہ اعلیٰ برائے امور خارجہ اور سلامتی پالیسی کے حالیہ مشترکہ بیان سے متعلق صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیئے ۔ ترجمان نے کہا کہ برطانیہ اور دیگر متعلقہ ممالک کے سیاستدانوں اور تنظیموں نے صحیح اور غلط کو الجھا کر سیاہ اور سفید میں تمیز کیے بغیر چین پر غیر منطقی حملہ کیا ہے اور چین کے اندرونی معاملات میں صریح مداخلت کی ہے ۔چین اس کی شدید مذمت اور سخت مخالفت کرتا ہے۔
ترجمان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ چین کے اعلیٰ ترین قومی با اختیار ادارے کی حیثیت سے چین کی قومی عوامی کانگریس نے ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کے انتخابی نظام میں بہتری لانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ عمل چین کے آئین اور ہانگ کانگ کے بنیادی قانون سے مطابقت رکھتا ہے اور بین الاقوامی اصولوں کے عین مطابق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کے انتخابی نظام میں بہتری لانےاور ہانگ کانگ میں محب وطن اقتدار سے ہانگ کانگ کے جمہوری نظام کی پائیدار ترقی کو بہتر طور پر فروغ ملے گا ، ہانگ کانگ کے عوام کے حقوق اور آزادی کا بہتر تحفظ کیا جا سکے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ “ایک ملک ، دو نظام” کا عمل مستحکم اور دور رس ہے۔
حال ہی میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 46 ویں اجلاس میں 71 ممالک نے ایک مشترکہ بیان اور 20 سے زائد ممالک نے اپنے اپنے خطابات میں ہانگ کانگ سے وابستہ امور میں چین کے مؤقف اور اقدامات کی حمایت کی ہے اور ہانگ کانگ کے امور اور چین کے اندرونی معاملات میں بیرونی ممالک کی مداخلت کی مخالفت کی ہے ۔