جنیوامیں اقوام متحدہ کےدفتراورسوئٹزرلینڈمیں دیگربینالاقوامی اداروں کےلیےچین کےنمائندےچھنشونےبارہ تاریخ کوچینی اورغیرملکی میڈیاکوسنکیانگ سےمتعلق بریف کیا۔ انہوں نےکہاکہ بارہ تاریخ کوانسانی حقوق کونسل کےچھیالیسویں اجلاس میں کی وبانےدیگرچھی اسٹھ ممالک کی جانب سےایک مشترکہ بیان میں چینی حکومت کوخراج تحسین پیش کرتےہوئےعوامی فلاح وبہبوداورانسانی حقوق کےتحفظ میں حاصل شدہ کامیابیوں کوسراہاہے۔ بیان میں اس بات کااعادہ کیاگیاکہ سنکیانگ چین کاایک اٹوٹ انگ ہے۔ بیان میں تمام متعلقہ فریقوں پرزوردیاگیاہےکہ وہ سنکیانگ کی آڑمیں چین کےداخلی معاملات میں مداخلت سےبازرہیں اورانسانی حقوق کےبہانےچین کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنےکےحربےترک کیےجائیں۔ مذکورہ مشترکہ بیان اورحالہی میں ہانگ کانگ سےمتعلق بیلاروس کی جانب سےدیگراکہترممالک کی نمائندگی کرتےہوئےمشترکہ بیان ظاہرکرتاہےکہ عالمی برادری منصفانہ موقف اورانسانی حقوق کےامورکوسیاسی رنگ دینےکی مخالفت کرتی ہے۔
چھنشونےکہاکہ اس وقت چین کاسنکیانگ علاقہ تاریخ کےبہترین ترقیاتی دورسےگزررہاہے۔ معاشی وسماجی ترقی نیزعوامی معیارزندگی میں نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ لیکن بعض ممالک اورقوتوں نےبارہاسنکیانگ کےبارےمیں جھوٹی اورغلط معلومات پھیلانےکی کوششیں کی ہیں۔ سنکیانگ کےلوگ یقیناًاس کی مخالفت کرتےہیں ۔