سنگاپور کے اخبار “لیان ھے زاؤ باؤ” نے 8 مارچ کو ایک مضمون شائع کیا جس کاعنوان تھا: چین میں برطانوی سفیر نے اپنے چینی مداحوں کو کیوں کھویا ہے؟مضمون میں کہا گیا کہ چین میں برطانوی سفیر کیرولین الیزابیتھ ویلسن چینی ثقافت سے پیار اور چینی لوگوں سے نیٹ پر خوشگوار تبادلہ خیال کی وجہ سے کافی مقبول تھیں۔ تاہم ان کے مضمون “کیا غیر ملکی میڈیا چین سے نفرت کرتا ہے؟” کے شائع ہونے کے بعد حالات تبدیل ہوگئے۔بہت سے چینی نیٹ صارفین نے مضمون میں سنکیانگ کے امور کے
حوالے سے برطانوی سفیر کی جانب سے ظاہر کردہ تعصب اور جانب دار رویے پر تنقید کی۔
چینی عوام مغربی میڈیا اور بعض سیاستدانوں کی تنقید کو نہیں بلکہ ان کے دوہرے معیارات پسند نہیں کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر ، رواں سال فروری میں ، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے بی بی سی کی اس جعلی خبر کو مسترد کردیا کہ دو خواتین نے سنکیانگ کے ” تعلیمی کیمپوں” میں خواتین پر ہونے والے تشدد کی”گواہی”دی تھی۔ چینی ترجمان نے ٹھوس ثبوت پیش کرتےہوئے ثابت کیا ہے کہ ان خواتین نے جھوٹ بولا۔ لیکن وزارت خارجہ کی پریس کانفرنس کے بارے میں رائٹرز کے رپورٹر کی لکھی گئی رپورٹ میں وانگ کی طرف سے دیئے گئے اہم ثبوت کا ذکر ہی نہیں کیا گیا اور چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کی طرف سے “خواتین پر حملے” کی ایک الگ کہانی بتائی گئی۔یہ سب چینی عوام کو یہ یقین دلانے پر مجبور کرتے ہیں کہ مغربی میڈیا چین کے بارے میں دوہرے معیارات استعمال کرتا ہے۔