ابتدائی اعدادوشمار کے مطابق دو ہزار بیس میں چین کی جی ڈی پی کی کل مالیت ایک سو ٹریلین یوان سے تجاوز کر کے 101.5986 ٹریلین یوان تک جا پہنچی ہے۔ہر چینی جانتا ہے کہ یہ پھل بڑی مشکل سے حاصل ہوا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ چینی معیشت کے اضافے کی پیشگی شرط وباپر قابو پانا ہے۔جب کہ سرکاری پالیسی ساز عمل میں عوامی زندگی کو مرکزی اہمیت دینا بھی کافی اہم ہے۔انسدادوبا اور اقتصادی بحالی کو کیسے متوازن کیا جائے ؟اس بارے میں چین نے روزگار کی فراہمی اور عوامی زندگی کو بہتر بنانے کو ترجیح دی۔میکرو پالیسی بنانے میں مارکیٹ انٹیٹیز کی حمایت کو زیادہ اہمیت دی گئی اور درمیانے و چھوٹے صنعتی و کاروباری اداروں کی مالی اعانت میں اضافہ کیا گیا۔
چینی معیشت کی بحالی عالمی بحالی کی بھی اہم قوت بن چکی ہے جس میں سب سے اہم خدمت انسداد وبا کے شعبے میں ہے۔دو ہزار بیس میں چین پہلی مرتبہ امریکہ سے سبقت لے کر یورپی یونین کا سب سے بڑا تجارتی ساتھی بن چکا ہے اور دوبارہ امریکہ کا سب سے بڑا تجارتی ساتھی بنا۔چینی معیشت کی بحالی نے عالمی صنعتی و سپلائی چین کے استحکام کے لیے مدد فراہم کی اور چین کے کھلے پن سے عالمی صنعتی و کاروباری اداروں کو بھی بے حد مواقع مل رہے ہیں۔ فی الحال عالمی اقتصادی صورتحال میں غیریقینی بدستور موجود ہے،لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ چینی معیشت کی طویل مدتی بہتری کے رجحاں میں تبدیلی نہیں آئی۔عالمی برادری کو یقین ہے کہ چین کی اقتصادی ترقی جاری رہے گی اور اسی عمل میں لوگوں کی خوبصورت زندگی کا خواب بھی پورا ہوگا۔