نو تاریخ کو چینی صدر شی جن پھنگ نے چین-سی ای ای سی سربراہی سمٹ کی ورچوئل
میزبانی کی اور کلیدی خطاب کیا۔ چینی صدر نے نئی صورتحال کے تحت “1 +7 1تعاون” کی ترقی کے بارے میں چار تجاویز پیش کیں اور کئی اہم اقدامات کا اعلان کیا۔ اس سے نہ صرف مشکلات پر قابو پانے کے لئے چین اور وسطی اور مشرقی یورپی ممالک کے مابین دوستانہ تعلقات کا پتہ چلتا ہے بلکہ دونوں فریقوں کے مابین عملی تعاون میں بہتری اور اپ گریڈیشن کی سمت کا بھی عندیہ ملتا ہے۔
شی جن پھنگ کی چار نکاتی تجاویز میں مشاورت ،مشترکہ مفاد ، کھلا پن اور جدت کےذریعے مل کر ترقی کرنا کلیدی نکتہ ہے۔اُن کی تجاویز واضح طور پر چین اور وسطی اور مشرقی یورپی ممالک کے مابین آئندہ تعاون کی سمت کا خاکہ پیش کرتی ہیں اورعالمی ترقی کو فروغ دینے میں ذمہ داری کا تعین کرتی ہیں۔سربراہی سمٹ میں چین کی جانب سے تجویز پیش کی گئی ہے کہ وہ وسطی اور مشرقی یورپی ممالک کے ساتھ وبا کے مشترکہ انسداد کے لیے تجربات کے تبادلے کو مستحکم کرنے کا خواہاں ہے اور ویکسین تعاون کی ضروریات پر فعال طور پر غور کرنے کے لئے تیار ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ چین آئندہ پانچ برسوں میں وسطی اور مشرقی یورپی ممالک سے 170 بلین امریکی ڈالرز سے زائد کی مصنوعات درآمد کرے گا ، فریقین کے درمیان دو طرفہ زرعی تجارت میں 50فیصد کا اضافہ ہوگا۔اس سے یقیناً یورپی کاروباری ادارے چین کی بڑی منڈی سے وسیع پیمانے پر مستفید ہو سکیں گے.
مشترکہ مفاد ،مشترکہ ترقی کے عزم سے ایک ہم نصیب معاشرے کی تشکیل ، چین اور وسطی اور مشرقی یورپی ممالک کے مابین باہمی تعاون کی وسیع گنجائش لائے گا جس سے عالمی معیشت کی بحالی کو بھی تقویت ملے گی۔