پچھلے چار سالوں میں چین اور امریکہ کے تعلقات پر نظر ڈالیں تو ، ایک ناقابل تردیدحقیقت یہ ہے کہ چونکہ کچھ امریکی سیاستدان چین کو اسٹریٹجک حریف کے طور پرسمجھتے رہے اور اپنی چین پالیسی میں کلیدی غلطیاں کر تے رہے ، لہذا چین اور امریکہ کے تعلقات بہت مشکل سے دو چار ہوئے جس سے عالمی امن و استحکام کو بھی بہت نقصان پہنچا۔
چین کے بارے میں صحیح نظریہ واضح طور پر نئی امریکی انتظامیہ کے لئے چین کےبارے میں معقول پالیسی مرتب کرنے کی پیشگی شرط ہے ، اور یہ چین اور امریکہ کے تعلقات میں تبدیلی کی کلید بھی ہے۔
چینی سینئر عہدیداروں نے بار ہا اس بات پر زور دیا ہے کہ چین کی ترقی کا بنیادی مقصد چینی عوام کو اچھی زندگی دلاناہے ، اور اسی کے ساتھ امریکہ سمیت دنیا کے ممالک کے ساتھ مل کر مشترکہ ترقی کرنا ہے۔ چین کبھی بھی امریکہ کو بدلنا ، چیلنج کرنا یااس کی جگہ لینا نہیں چاہتا ، اور نہ امریکہ کو چین کو بدلنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
دوسری طرف ، چین کبھی بھی امریکہ کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا ، امریکہ کو بھی ایک چین کے اصول کا احترام کرنا چاہئے اور چین کی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت ، جیسے ہانگ کانگ ، تبت ، اور دیگر معاملات میں مداخلت کو فوری طور پر روکنا چاہئے تاکہ چین امریکہ تعلقات کو مزید نقصان سے بچایا جاسکے۔
موجودہ حالات میں،چین اورامریکہ کےمابین عالمی انسداد وبا،معاشی بحالی اورماحولیاتی تبدیلی کےشعبوںمیںتعاون کےوسیع مواقع موجودہیں۔ نئی امریکی انتظامیہ کوچاہئےکہ جلد از جلدچین اورامریکہ کےمابین تبادلےکی راہ میں حائل رکاوٹوں کوہٹائے۔ تاریخ ایک بارپھرثابت کرےگی کہ چین اورامریکہ کاتعاون ہی تمام لوگوںکےمفادمیں ہےاوریہ ناقابل تردید حقیقت بھی ہے۔