اسلام آباد: امریکی مشیرقومی سلامتی کے دفتر سے سامنے آنے والی ایک دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکا جنوبی بحرالکاہل کے خطے میں چین کا مقابلہ کرنے کیلئے بھارت کودفاعی اور معاشی طورپرمضبوط بنانے کی کوششیں کررہا ہے جس کے پاکستان کی سلامتی پر بھی دور رس اثرات مرتب ہونگے۔
جنوبی بحرالکاہل فریم ورک کے حوالے سے 10 صفحات پر مشتمل اس دستاویز میں اس بات کا احاطہ کیا گیا ہے کہ کس طرح 2030ء تک چین کو دنیا کی نمبر 1 معیشت بننے سے روکنا ہے۔اس منصوبے کی منظوری فروری 2018ء میں ٹرمپ انتظامیہ نے دی تھی،اب دیکھنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اسے جاری رکھ سکتی ہے یا نہیں۔
دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ خطے میں بھارت کو لیڈ رول دینے کیلئے امریکا اپنے اتحادی ممالک کو بھی ساتھ ملانے کی کوششیں کریگا۔خطے میں امریکی مفادات کے تحفظ امریکا بھارت کو خطے میں اپنا سب سے بڑا دفاعی شراکت دار بنائے گا۔اسے نیوکلیئرسپلائیرزگروپ کی رکنیت دلانے کی بھی کوشش کی جائیگی۔بھارت کی فوجی،انٹیلی جنس اور سفارتی سطح پر ہرطرح کی حمایت کی جائیگی۔چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انشیوٹو منصوبے کے حوالے سے چین کی طرف سے شروع کی گئی انفرمیشن مہم اور بیانیہ کوغلط ثابت کرنے کیلئے پورا زور لگایا جائیگا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا پاکستان اورچین کے درمیان سی پیک منصوبے کی بھی مخالفت کررہاہے۔امریکا کی یہ مہم چین کے ساتھ ساتھ پاکستان کیلئے بھی خطرناک ہے۔
سینٹ میں خارجہ امورکمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا کا یہ منصوبہ پاکستان کی سلامتی کیلئے خطرناک ہے لیکن امریکا کے اندرونی خلفشار اور دنیا میں امریکا کی کھوئی ہوئی ساکھ کو بحال کرنے کیلئے صدر بائیڈن کیلئے اس منصوبے پر عملدرآمد مشکل ہوگا۔
دوسری طرف پاکستانی عہدیدار بھارت اورامریکا میں دفاعی اور معاشی تعاون کو پریشان قراردیتے ہیں۔ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان اور بھارت کے درمیان روایتی توازن خراب ہوگا۔
پاکستان کے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے کو امر یکہ کے سامنے اٹھا رہے ہیں،لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ اس بات کا امکان کم ہی ہے کہ امریکا اپنے مفادات کے مقابلے میں پاکستان کی تشویش پرکوئی توجہ دے گا۔ایک دور تھا جب امریکا پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کے معاملے میں توازن قائم رکھنا چاہتا تھا لیکن چین کی طاقت بڑھنے کے ساتھ ہی اس کا جھکاؤ اب پوری طرح بھارت کی طرف ہوگیا ہے۔