سولہ جنوری کو امریکہ کی جانب سے چین کی مرکزی حکومت اور ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کے حکومتی اہلکاروں کے خلاف نام نہاد “پابندیاں” عائد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ہانگ کانگ میں چینی دفتر خارجہ کے ترجمان نے امریکی اقدام پر شدید تحفظات اور بھرپور مخالفت کرتےہوئے کڑی تنقید کی ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ ہانگ کانگ کے شہریوں کی اکثریت نے ہانگ کانگ میں قومی سلامتی قانون کے نفاذ کے بعد ہانگ کانگ میں افراتفری کے خاتمے سے گورننس کی جانب پیش قدمی ، اور “ایک ملک ، دو نظام” کی حقیقی عملداری کا خیرمقدم کیا ہے۔بعض امریکی سیاست دانوں نے اپنے پرانے حربوں کو دہراتے ہوئے ہانگ کانگ کے قومی سلامتی قانون کو بدنام کیا اور ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کی حکومت کے جائز اقدامات کو منفی رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
چینی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کرنا ہانگ کانگ میں قانون کی حکمرانی اور اعلی درجے کی خوداختیاری کو پامال کرنے کی کوشش ہے ، چینی حکومت اور عوام کی جانب سے ملک کے جائزمفادات کے تحفظ کے لئے کی جانے والی کوششوں کے تناظر میں صریح اشتعال انگیزی ، اور بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہانگ کانگ ،چین کا ہانگ کانگ ہے اور ہانگ کانگ کے امورچین کے داخلی امور ہیں۔ہرقسم کی مداخلت یا پابندیوں کے باوجود چین کی قومی خودمختاری ، سلامتی وترقیاتی مفادات اور ہانگ کانگ کی خوشحالی و استحکام کے تحفظ کا عزم غیر متزلزل رہے گا، نیز ہانگ کانگ کی گورننس اور چین کی ترقی کا رجحان بھی تبدیل نہیں ہوگا