چین پاکستان اقتصادی راہداری کے پہلے مرحلے کے منصوبوں کے ثمرات عوام کو ملنا شروع ہوگئے ہیں۔ پہلےمرحلے کے منصوبوں میں توانائی کے منصوبے اور انفراسٹرکچر کے منصوبے شامل ہیں۔ اب دوسرے مرحلےمیں صنعتی ترقی اور زراعت پر توجہ دی جارہی ہے اور سی پیک کو پڑوسی ملک افغانستان تک توسیع دینے پربھی غور کیا جارہا ہے ۔
صنعت اور زراعت دونوں شعبے پاکستان کی ترقی کیلئے کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ وہ دو شعبے ہیں جن میں پاکستان نے وقت کے تقاضوں کے مطابق ترقی نہیں کی ہے اور اسی وجہ سے پاکستان کو معاشی مشکلات کا سامنا رہا ہے ۔ سی پیک کے تحت دوسرے مرحلے میں ان دونوں شعبوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اوراس مقصد کے حصول کیلئے تفصیلی منصوبے ترتیب دیے گئے ہیں جن پر کام کا آغاز ہوچکا ہے۔
پاکستان کے مرکزی بینک اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے حال ہی میں اپنی سہ ماہی رپورٹ میں کہا ہے کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ تجارتی عدم توازن کے مسئلے پر قابو پانے میں نہایت مددگار ثابت ہوگا۔ دوسرے مرحلے میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے ذریعے صنعتی ترقی ، زراعت کی میکانائزیشن ، سیاحت ، ہائی ٹیک فنانس اورسماجی ترقی پر خاص توجہ دی جا رہی ہے۔ ملک کے اندر خصوصی اقتصادی زونز قائم کیے جارہے ہیں جس سے پیداواری صلاحیت بڑھے گی ، کثیر تجارتی سرگرمیاں پیدا ہوں گی اور پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ اس طرح ملک کے اندر سماجی اور اقتصادی ترقی کیلئے قوت محرکہ فراہم ہوگی ۔
پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کی خو راک کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے زراعت کو ترقی دینے کی اشدضرورت ہے کیونکہ اس وقت شہرکاری کی وجہ سے نہ صرف پاکستان میں زرعی اراضی میں کمی آرہی ہےبلکہ زراعت کے جدید طریقے نہ ہونے کی وجہ سے بھی پیداوار میں اضافے کی بجائے کمی آرہی ہے ۔ چین نے رزاعت کے شعبے میں خوب ترقی کی ہے جس میں جدید مشینری کا استعمال ، کاشت کاری کے جدیدطریقے اور زراعت کو صنعت اور منڈی اور صارفین سے براہ راست منسلک کرنا شا مل ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چین میں نہ صرف زرعی پیداوار بڑھی ہے بلکہ کسانوں کی آمدنی میں بھی خوب اضافہ ہوا ہے ، ان کا معیارزندگی بہتر ہوا ہے اور خوشحالی بڑھ گئی ہے۔ اسلئے یہ امر بہت خوش آئند ہے کہ پاکستان نہ صرف چین کےقیمتی تجربات سے سیکھے گا بلکہ چین کی مدد سے کاشت کاری کے جدید خطوط پر بھی استوار ہوگا۔ اس کےساتھ ساتھ زراعت سے وابستہ صنعت کو بھی فروغ ملے گا۔پاکستان میں ایک اور بڑا مسئلہ بیروزگاری کا ہے۔ پاکستان کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے ۔پاکستانی نوجونوں کی ایک بڑی تعداد کیلئے روزگار کی ضرورت ہے جن میں اعلی تعلیم یافتہ نوجوان بھی شامل ہیں۔ تاہم روزگار کے مواقع اس طرح نہیں پیدا ہورہے جتنی تیزی سے آبادی میں اضافہ ہورہا ہے ۔ بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کیلئے صنعتون کا فروغ اور صنعتوں کی ترقی انتہائی اہم ہے ۔ کیونکہ صنعتوں میں نہ صرف لوگوں کی ایک بڑی تعدادکو روزگار مل جاتاہے بلکہ اس کے ساتھ صنعت سے جڑی دوسری سرگرمیوں کے ذریعے بھی لوگوں کی بڑی تعداد برسر روزگار ہوجاتی ہے ۔ اس طرح پاکستان میں صنعتی ترقی سے اس مسئلے پر قابو پایا جاسکتاہے۔
چین کی صنعتی ترقی اپنی مثال آپ ہے جس نے چین کی مجموعی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ عوامی جمہور یہ چین کی صنعتی ترقی میں سپیشل اکنامک زونز کا کراد ار انتہائی اہم ہے ۔ امید ہے کہ سی پیک کےتحت پاکستان چین کی صنعتی ترقی کے ماڈل پر اپنی صنعت کو بھی ترقی دے گا ۔جس سے پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی اور عوام کی خوشحالی میں اضافہ ہوگا۔