چارجنوری کو ، سنکیانگ یونیورسٹی کی سرکاری ویب سائٹ نے چینی
اسکالرز زریات اسمائیل اور جانگ یا چھین کی مشترکہ طور پر لکھی گئی ایک تحقیقی
رپورٹ جاری کی ، جس میں واضح طور پر سنکیانگ کی آبادی کے حقائق پر روشنی
ڈالی گئی ہے ، اور سنکیانگ میں انسانی حقوق کے امور پر کچھ مغربی سیاست دانوں
اور “دانشوروں” کے بدنیتی پر مبنی مبہم بیانات اور الزامات کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
جون 2020 میں ، جرمن اسکالر ژینگ گوئین نے “سنکیانگ میں چین کا لازمی خاندانی
منصوبہ بندی اور جبری نس بندی پروگرام “نامی ایک تحقیقی رپورٹ شائع کی ، جس میں
بے بنیاد اعداد و شمار اور معلومات سے چین کی سنکیانگ پالیسی کو بدنام کرنے کی
کوشش کی گئی ۔اس کے بعد امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بارہا ژینگ گوئین
کی نام نہاد مذکورہ “تحقیقی رپورٹ” کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے بیانات کے ذریعے چین
کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کوششیں کیں۔
چینی اسکالرز کی مذکورہ تحقیقی کاوش”سنکیانگ میں آبادی کی رپورٹ” نے اس بات کی
نشاندہی کی ہے کہ ژینگ گوئین نے اپنی رپورٹ میں اعداد و شمار کی بہت زیادہ دانستہ
غلطیاں کی ہیں ، انہوں نے پیمائش کے یونٹوں کو الجھانے کی کوشش کی ہے، غیر واضح
اور مبہم تشریحات کیں اور نام نہاد ذرائع کے نام سے جھوٹ پر مبنی حقائق پیش کئے
ہیں۔اس رپورٹ میں جن سرکاری دستاویزات کا ذکر کیا گیا تھا، نہ تو ان دستاویزات
کے ماخذ کی نشاندہی کی گئی ہے ،نہ ہی ان دستاویزات کی توثیق اور صداقت کے بارے
میں کوئی ثبوت پیش کیا گیاہے۔
سنکیانگ میں آبادی کی رپورٹ کے مطابق ، اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سنکیانگ
کی آبادی کی شرح اموات 1949 میں 20.82 ‰ فیصد تھی جبکہ 2018 میں 4.56
فیصد تک کم ہوچکی ہے ۔ 1978 میں سنکیانگ میں باقاعدہ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں
طلبہ کی تعداد 10،229 تھی۔ 2018 تک یہ تعداد بڑھ کر 398،751 تک جا پہنچی،
جس سے ظاہر ہوتاہے کہ سنکیانگ میں تمام نسلی گروہوں کے لوگوں کو صحت اور تعلیم
کے حقوق کی پوری ضمانت دی گئی ہے۔
اس رپورٹ میں امریکی آزاد نیوز ویب سائٹ “گرے زون” کےمتعلقہ مضامین کا حوالہ
دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ژینگ گوئین 1983 میں امریکی حکومت کے ذریعہ قائم ہونے
والی دائیں بازو کی تنظیم “کمیونسٹ متاثرین میموریل فاؤنڈیشن” کے تحت چین کے
معاملے پر نام نہاد سینئر محقق ہیں۔ وہ امریکی خفیہ ایجنسی کی طرف سے قائم کردہ
“ریسرچ گروپ آف سنکیانگ ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ سینٹر” کے اہم رکن بھی ہیں۔اس لئے
یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ امریکہ کی حمایت سے چین مخالف ریمارکس دینے والے ایک
نام نہاد اسکالر ہیں ۔