بنی نوع انسان کے تاریک لمحے میں چین کے غربت کے خاتمےکے ہدف کا حصول ایک روشن چراغ

0

“صبح کے وقت ، جب آپ بیدار ہوتے ہیں اور کافی کا پہلا کپ اٹھاتے ہیں تو ، آپ یہ تصور بھی نہیں کرسکتے کہ کافی کی یہ خوشبو چائے کے آبائی وطن ، چین سے آرہی ہے ، اور اس کافی سے  چینی کسانوں کی تقدیر بدل رہی ہے۔”  یہ اقتباس حال ہی میں مغربی سوشل میڈیا پر  بڑے پیمانے پر پھیل چکا ہے۔ ” کافی  کے ایک کپ میں غربت کے خاتمے کی کہانی” کے نام سے بنی  اس ویڈیو میں  2020 میں ، چین کے یون نان کے ایک چھوٹے سے شہر پو ار میں تقریبا چھ لاکھ افراد کی غربت سے نکلنے کی روداد بیان کی گئی ہے۔

اس سال ، چین نے نول کورونا وائرس کی وبا کے اثرات پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ ، مطلق غربت اور علاقائی مجموعی غربت کو طے شدہ  ہدف کے مطابق ختم کیا ، اور اقوام متحدہ کے 2030 ایجنڈا کے غربت کو کم کرنے کے اہداف کو شیڈول سے 10 سال قبل حاصل کیا ،  جو دنیا کی غربت میں کمی کاستر فیصد بنتاہے۔

چینی صدر شی جن پھنگ کے مطابق غربت کے خاتمے میں چین کی سب سے بڑی فتح کی اصل قوت  یہ نعرہ ہے کہ   “عام لوگوں کو اچھی زندگی گزارنے دو ہمارے تمام کاموں کا نقطہ آغاز اور اختتام ہے۔” اس کے ساتھ ساتھ ، چین نے غربت زدہ علاقوں کے حالات کے مطابق   مخصوص طریقہ کار  اپنا کر   غربت میں کمی کی حکمت عملی اپنائی ۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گو تریز کے  خیال  میں اسی طریقہ کار سے غربت کا خاتمہ کیا جاسکتاہے اور  پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈا میں غربت کے خاتمے کا   واحد راستہ  یہی ہے  ۔ چین کا تجربہ دوسرے ترقی پذیر ممالک کے لئے مفید سبق فراہم کرسکتا ہے۔
غربت کے خاتمے کو فروغ دینے کے دوران ، چین ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لئے ہمیشہ کوشش کرتا رہا ہے۔ ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق ، توقع کی جارہی ہے کہ چین کے دی  بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو  سے 7.6 ملین افراد کو انتہائی غربت اور 32 ملین افراد کو  معتدل غربت سے نجات دلانے میں مدد ملے گی۔

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ، 2020 میں ، دنیا بھر میں تقریبا مزید  100 ملین افراد انتہائی غربت کی لپیٹ میں آسکتے ہیں۔ بنی نوع انسان کے تاریک ترین لمحے میں ، چین نے مقررہ وقت پر غربت کے خاتمے کا ہدف حاصل کرلیا ہے ، جس سے انسانوں کی غربت کے خاتمے کیلئے  اعتماد اور حوصلہ پیدا ہواہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here