دی بیلٹ اینڈ روڈ عالمی تعاون کا فورم چودہ تاریخ کو بیجنگ میں منعقد ہوا ۔ چینی صدر نے
“دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر کو ایک ساتھ مل کر آگے بڑھایا جائے “کے موضوع پر منقعدہ فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں کلومیٹر طویل قدیم شاہراہ ریشم کی تاریخ ایک ہزار سال سے زائد ہے اور اس شاہراہ سے امن و تعاون ، کھلےپن اور شراکت داری ، باہمی استفادے اور باہمی مفادات کی بنیاد پر مشترکہ ترقی پر مبنی جذبے کی عکاسی ہوتی ہے ۔ یہ بنی نوع انسان کی تہذیب کا ایک قیمتی ورثہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دور حاضر میں دیکھا جائے تو امن ، ترقی اور عالمی انتظام و انصرام میں مشکلات کے سنگین چیلنجز پوری دنیا کو درپیش ہیں ۔
شی چن پھنگ نے کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو پیش کیے جانے کے بعد گذشتہ چار برسوں میں دنیا کے ایک سو سے زائد ممالک اور عالمی تنظیموں نے اس انیشیٹو کے تحت مختلف منصوبوں کی حمایت کرتے ہوئے گرمجوشی سے حصہ لیا ہے۔ چین اور متعلقہ ممالک کے درمیان پالیسی پر تبادلہ خیال ، تنصیبات سے رابطہ سازی ، تجارت کی ہمواری ، تمام مالیاتی سرگرمیوں اور عوام کے دلوں کو ایک دوسرے سے منسلک کرنے کو فروغ ملا ہے ۔ دو ہزار چودہ سے دو ہزار سولہ تک کے عرصے کے دوران چین اور دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کے درمیان تجارتی مالیت تیس کھرب امریکی ڈالرز سے تجاوز کرگئی ہے۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک میں چینی سرمایہ کاری کی مالیت پچاس ارب امریکی ڈالرز تک جاپہنچی ہے۔ چین کے صنعتی اداروں نے بیس سے زائد ممالک میں چھپن اقتصادی و تجارتی تعاون زونز قائم کیے ہیں اور متعلقہ ممالک کے لئے محصولات کی مد میں ایک ارب دس کروڑ امریکی ڈالرز کی آ مدنی اور ایک لاکھ اسی ہزار روزگار کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو مختلف ممالک کے مفادات سے مطابقت رکھتا ہے اور اس کا مستقبل بہت روشن ہو گا ۔
شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں کہا کہ چین دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر میں مزید مالی معاونت کی حمایت کرے گا۔چین سلک روڈ فنڈ میں مزید ایک کھرب چینی یوآن فراہم کرے گا۔بیرونی ممالک میں آر ایم بی فنڈ سروس کے لیے مالیاتی اداروں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی تا کہ اس کی مالیت تین کھرب آر ایم بی تک پہنچ سکے ۔چین کا چائنا ڈو یلپمنٹ بنک اور ایگزم بنک بالترتیب دو کھرب پچاس ارب اور ایک کھرب تیس ارب آر ایم بی کے مساوی مخصوص قرضہ فراہم کریں گے تاکہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی بنیادی تنصیبات،پیداواری صلاحیت ،مالیاتی تعاون کی حمایت کی جائے۔علاوہ ازیں چین مختلف ملکوں کے ساتھ تخلیق کے حوالےسے تعاون کو مضبوط بنانے پر تیار ہے۔دی بیلٹ اینڈ روڈ کے حوالے سے سائنس و ٹیکنالوجی کی تخلیق کے لائحہ عمل کا آغاز کیا جائے گا۔سائنس و ٹیکنالوجی و ثقافتی تبادلے ،مشترکہ تجربہ گاہوں کی تعمیر،سائنس و ٹیکنالوجی پارکس کے قیام میں تعاون اور تیکنیک کی منتقلی سمیت چار سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے گا۔ چین آنے والے تین سالوں میں دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر میں شریک ترقی پذیر ملکوں اور عالمی تنظیموں کو ساٹھ ارب آر ایم بی کی امداد فراہم کرے گا،تاکہ زیادہ سے زیادہ عوامی زندگی سے متعلق منصوبوں کی تعمیر کی جا سکے گی ۔
موجودہ فورم کا موضوع ہے عالمی تعاون کو مضبوط بناتے ہوئے دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر میں شمولیت سے مشترکہ ترقی کا حصول “۔ روس کے صدر ولادیمیر پیوتن ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریز اور ّ وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف سمیت انتیس ممالک کے رہنما ، ستر سے زائد عالمی تنظیموں کے رہنماوں اور نمائندوں سمیت ایک ہزار سے زائد افراد اس فورم میں شریک ہیں ۔