دنیا بھر میں اب تک اٹہترملین سے زیادہ افراد میں کووڈ۔۱۹ انفیکشن کی تشخیص ہوچکی ہے ، اور 1.73 ملین سے زیادہ افراد اس وبا کے ہاتھوں جان کی بازی ہار چکے ہیں . 2020 کے ابتداء میں کسی نے یہ تصور بھی نہیں کیا ہوگا کہ نیا کورونا وائرس انسانی معاشرے میں اتنے گہرے درد اور انتشار کا باعث بنے گا۔ اس وبا کے اثرات کا تجربہ کرنے والے دنیا کے پہلے ملک کی حیثیت سے ، چین نے وبا کی روک تھام اوراس پر قابو پانے ، کام اور پیداوار کو دوبارہ شروع کرنے ، معیشت کو منفی سے مثبت میں تبدیل کرنے اور شیڈول پر مطلق غربت کے خاتمے کے طے شدہ اہداف کو پورا کرنے میں اہم پیش قدمی کی۔ مبصرین جامع قومی طاقت ، قومی نظام ، اور سائنسی بنیاد پر فیصلہ سازی کے نقطہ نظر سے ،چین کی ان کامیابیوں کی اپنی اپنی تشریح کرسکتے ہیں۔ تاہم ان میں ، سب سے اہم تجربہ یہ ہے کہ چینی عوام کو مشکلات سے نکالنے میں ، چینی کمیونسٹ پارٹی ہمیشہ عوام کے مفاد کواولین حیثیت دیتی ہے اور تمام مشکلات اور رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے عوام پر انحصار کرتی ہے۔
اس وبا کے اچانک پھیلاؤ کے پیش نظر ، سی پی سی سنٹرل کمیٹی کے جنرل سکریٹری اور ریاست کے صدر ، شی جن پھنگ نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ لوگوں کی حفاظت اور صحت کو اولین ترجیح دی جائے ۔
اس بحران کے دوران انسانی زندگی کو اہمیت دینے اور جان بچانے کے لئے چین کے احترام کو تفصیلاً دیکھا جاسکتا ہے: مریضوں کے طبی اخراجات کیلئے ریاست مالی اعانت فراہم کرتی ہے۔قطع نظر اس بات کے کہ کوئی بچہ ہے یا بوڑھا ، ہرفرد کا مکمل علاج کیا جاتا ہے۔ ووہان کو ایک مثال کے طور پرلیتے ہوئے ، مقامی علاقے میں تشخیص شدہ 80 سال سے زیادہ عمر کے 2500 سے زیادہ بزرگ مریضوں میں ، علاج کی کامیابی کی شرح ستر فیصد رہی ۔ ایک 87 سالہ شخص کو بچانے کے لئے ، درجن بھر طبی عملہ کئی دن تک مصروف رہا۔
چین میں سن 2020 میں رونما ہونے والی کہانیوں نے بین الاقوامی مبصرین کو مزید گہرائی سے آگاہ کیا ہے کہ عوام کی زندگی اور ترقی کے حق کی مستحکم دیکھ بھال ، چین کی کمیونسٹ پارٹی اور چین کے سیاسی نظام کی سب سے الگ خصوصیت ہے۔ جب دنیا نے اس پر حیرت کا اظہار کیا کہ چین کی حکمران جماعت کے بارے میں عوامی رائے عامہ کی شرح بہت سارے بین الاقوامی انتخابات میں پہلے نمبر پر کیوں ہے تو ، اس وبا کےدوران عوام کو اولین اہمیت دینے کے روشن مثال نے اس کا جواب دیا۔