پچیس دسمبر ، 2020 ، ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے قیام کی پانچویں سالگرہ کا دن ہے۔ چین کی طرف سے شروع کیے جانے والے پہلے کثیرالجہتی مالیاتی ادارے کے طور پر ، اے آئی آئی بی گذشتہ پانچ سالوں سے مسلسل ترقی کر رہا ہے۔ اپنےقیام کے بعد سے ہی ، اے آئی آئی بی کثیرالجہتی ترقیاتی بینک کے ماڈل اور اصولوں پر عمل پیرا رہتے ہوئے ،اعلی معیار کی کارکردگی کا مظاہرہ کرتا چلا آ رہا ہے۔
یکم جنوری ، 2016 کو ، اے آئی آئی بی کی افتتاحی تقریب میں ، چینی صدر شی جن پھنگ نے واضح طور پر نشاندہی کی کہ “اے آئی آئی بی تمام ممبر ممالک کا بینک ہے اور یہ خطے اور دنیا کی مشترکہ ترقی کو فروغ دینے والا مالیاتی ادارہ ہے”۔ اپنے قیام کے بعد سے ، اے آئی آئی بی ایشیاء میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر ، باہمی روابط کو وسعت دینے ، علاقائی تعاون کو مضبوط کرنے اور مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ اے آئی آئی بی کے 57 بانی ارکان تھے اور اس وقت تک اس کے ممبران کی تعداد 103 تک پہنچ چکی ہے اور ان سب کو انفراسٹرکچر سرمایہ کاری کی مد میں تقریبا 20 بلین امریکی ڈالر مہیا کیے گئے ہیں۔ اسٹینڈر اینڈ پورز ، موڈی اور فِچ جیسی بین الاقوامی درجہ بندی کی ایجنسیوں نے اے آئی آئی بی کو ٹرپل اے کا درجہ دیا ہے۔
پاکستان اے آئی آئی بی سے سب سے زیادہ استفادہ کرنے والے ملکوں میں سے ایک ہے۔ مئی 2016 میں ، اے آئی آئی بی نے باضابطہ طور پر اپنے مالی تعاون کے پہلے منصوبے کا اعلان کیا ۔یہ 64 کلومیٹر طویل ایکسپریس وے کا منصوبہ تھا جو پاکستان کے صوبہ پنجاب میں سیالکوٹ اور خانیوال کو آپس میں متصل کرتا ہے ۔گذشتہ پانچ سالوں میں ، اے آئی آئی بی نے پاکستان میں سرمایہ کاری ، مالی اعانت اور قرضوں سمیت مختلف ذرائع سے مقامی انفراسٹرکچر ، صحت اور لوگوں کے لیے روزگار کی فراہمی کو فروغ دیا ہے۔ اس ضمن میں ، پاکستانی ماہر معاشیات اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کے محقق یاسر مسعود کا کہنا ہے کہ کسی بھی ترقی پذیر ملک کے لیے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری اولین ترجیح ہوتی ہے کیونکہ اس سسے ملازمتوں کے زیادہ مواقع پیدا ہوتے ہیں اور ملک کی مجموعی ترقی میں مدد مل سکتی ہےاور معاشی ترقی لوگوں کو غربت سے نجات دلانے میں مدد گار ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ دو ہزار انیس میں ، اے آئی آئی بی نے پاکستان میں سڑکوں سمیت بنیادی ڈھانچے کے چار شعبوں میں سرمایہ کاری کی ۔کہا جا سکتا ہے کہ اے آئی آئی بی نے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور آئندہ بھی اس میں زیادہ سے زیادہ مثبت کردار ادا کرے گا۔ یہ وہی چیزیں ہیں جو فوری طور پر پاکستان کی معاشی ترقی کی ضرورت ہیں۔
یاسر مسعود نے بتایا کہ پاکستان میں کووڈ-۱۹ کی وبا پھیلنے کے بعد ، اے آئی آئی بی نے پاکستان کو اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے 750 ملین امریکی ڈالر کا قرض فراہم کیا تاکہ پاکستان سے اس وبا کے اثرات کو دور کرنے میں مدد فراہم کی جا سکے ۔
اطلاعات کے مطابق وبا پھیلنے کے بعد سے ، ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک نے اراکین کی صحت عامہ کی ہنگامی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مالی اعانت فراہم کرنے ، انفراسٹرکچر سے متعلقہ منصوبوں اور دیگر پیداواری شعبوں کے لیے مالی امداد فراہم کرنے کے لیے ایک ہنگامی فنڈ قائم کیا ہے ۔ اس ہنگامی فنڈ نے وبا سے پیدا ہونے والے ہنگامی معاشی ، مالی اور صحتِ عامہ کے دباؤ پر قابو پانے کے لئے ویتنام ، جارجیا ، پاکستان ، ترکی اور قازقستان سمیت 12 ممالک کی مدد کی ہے ۔ بحران کے وقت ، اے آئی آئی بی کے ٹھوس اقدامات، ادارے کے احساسِ ذمہ داری کے عکاس اور وبا کے خلاف عالمی جنگ میں یکجہتی اور تعاون کی مثبت توانائی فراہم کرنے کا باعث ہیں ۔ اس حوالے سے ورلڈ بینک کے سابق صدر ، رابرٹ زولک کا کہنا ہے کہ اے آئی آئی بی نےانتظام و انصرام ، شفافیت ، بین الاقوامی معیار اور تعاون کی ایک شاندار مثال قائم کی ہے۔