“نئے حالات میں مشترکہ طور پر دہشت گردی سے نمٹنا” کے موضوع پر بین الاقوامی سیمینار

0

چائنا انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے زیر اہتمام “نئے حالات میں مشترکہ طور پر دہشت گردی سے نمٹنا”” کے موضوع پر بین الاقوامی سیمینار بائیس دسمبر کو بیجنگ میں منعقد ہوا۔ چین کے نائب وزیر خارجہ لوؤ  چھاؤ  ہوئی نے خطاب کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے بین الاقوامی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے چین کی پالیسی اور تجاویز  پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر انسداد دہشت گردی میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے ، لیکن دہشت گردی کی سرگرمیاں بدستور جاری ہیں اور دہشت گردی کو پنپنے کی سہولت دینے والے علاقے بھی بدستور موجود ہیں۔ انسداد دہشت گردی کے حوالے سے اتفاق رائے مضبوط نہیں ہے اور ابھی تک پائیدار حکمت عملی تشکیل نہیں دی جاسکی ہے۔ کئی  ممالک یکطرفہ پسندی اور دھونس دھمکی والے رویے کا اپنائے ہوئے ہیں اور انسداد دہشت گردی کو سیاسی رنگ دینے اور اس کو سیاسی آلے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ یہ رویہ  انسداد دہشت گردی کے بین الاقوامی تعاون میں مداخلت کا باعث ہے۔ انسداد دہشت گردی کو کثیرالجہتی، جامع پالیسی، مساوی اصولوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے  کشادگی اور رواداری کا اپنانا چاہیے ۔

لوؤ چھاؤ ہوئی نے انسداد دہشت گردی کے عالمی تعاون کو فروغ دینے کے حوالے سے چار تجاویز پیش کیں۔ پہلا، بین الاقوامی اتفاق رائے کا مضبوطی سے دفاع کیا جانا چاہیے۔ اتحاد اور تعاون ،دہشت گردی کے خلاف سب سے طاقتور ہتھیار ہے۔ دوسرا، موثر اقدامات اختیار کیے جانے چاہئیں اور تمام فریقوں کے مابین ربط وآہنگی قائم کرنے کے لیے اقوامِ متحدہ کے مرکزی کردار کی حمایت کی جانی چاہیے  ۔تیسرا، یکساں اصولوں کو اپنانا چاہیے ۔ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ دہشت گردوں کا تعلق کس علاقے یا کس تنظیم سے ہے ،  غیر متعصبانہ رویہ اپناتے ہوئے ان کا مکمل خاتمہ کیا جانا چاہیے۔ ۔ نظریاتی تعصب کو ترک کیا جانا چاہیے اور “دوہرے معیار” کی سختی سے مخالفت کی جانی چاہیے۔ دہشت گردی کو کسی خاص ملک ، نسل ، یا مذہب سے وابستہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ چوتھا ، دہشت گردی  کے وجود کو جڑ سے اکھاڑا جائے ۔اس مرض اور اس کے اسباب، دونوں کا بیک وقت علاج کیا جائے، ترقی پزیر ممالک کی معاشی اور معاشرتی ترقی کو فروغ دیا جائے  اور غربت کو موثر انداز میں کم کرکے اس کا خاتمہ کیا جائے ۔ترقی پزیر ممالک میں انسداد دہشت گردی اور انسداد انتہا پسندی کی صلاحیتوں کو بلند کیا جائے ، تجربات کے تبادلےکو بڑھایا جائے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here