اکیس تاریخ کو چینی حکومت نے وائٹ پیپر “نئے دور میں چین کی انرجی ڈویلپمنٹ” جاری کیا ۔ وائٹ پیپر کے مطابق ، چین اس وقت دنیا بھر کے 100 سے زائد ممالک اور خطوں کے ساتھ توانائی کی تجارت ، سرمایہ کاری ، پیداواری صلاحیت ، بنیادی تنصیبات ، ٹیکنالوجی اور معیارات میں وسیع تعاون کر رہا ہے۔ بالخصوص عالمی توانائی کی سبز اور کم کاربن منتقلی ، اور قابل تجدید توانائی تعاون کو فروغ دینے کے لیے چین بھر پور انداز میں کوشاں رہا ہے۔
توانائی کے شعبے میں چین کی وسیع صلاحیت اور مہارت ان تمام عوامل کے پیچھے کارفرما ہے۔ گزشتہ سالوں کے دوران ، چین کی شفاف توانائی اور کم کاربن منتقلی کی کوششوں نے قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ آج ، چین نہ صرف دنیا کی سب سے بڑی قابل تجدید توانائی مارکیٹ ہے ، بلکہ صاف توانائی کی تنصیبات کا دنیا کا سب سے بڑا مینوفیکچرر بھی ہے۔ وائٹ پیپر سے یہ آگاہی ملی ہے کہ 2019 میں ، چینی ساختہ فوٹووولٹک مصنوعات دنیا بھر کے 200 سے زیادہ ممالک اور خطوں میں برآمد کی گئی ہیں۔چین کی ونڈ پاور انوائس مینوفیکچرنگ دنیا کی کل پیداوار کا 41فیصدبنتی ہے اور چین عالمی سطح پر ہوا سے چلنے والی تنصیبات کی مینوفیکچرنگ انڈسٹری کا ایک اہم گڑھ بن چکا ہے۔ ان کامیابیوں نے چین کے کم کاربن توانائی پر مبنی بین الاقوامی تعاون کے لئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے ،جس کے بدولت چین نے دنیا بھر میں قابل تجدید توانائی کی لاگت میں کمی کو فروغ دیا ہے ، اور عالمی توانائی کی منتقلی کے عمل کو تیز کیا ہے۔
کرہ ارض انسانیت کا مشترکہ اثاثہ ہے۔ عالمی موسمیاتی تبدیلی کی تشویشناک صورتحال کے تناظر میں، چین نہ صرف توانائی کی سبز اور کم کاربن منتقلی کو فروغ دے رہا ہے بلکہ عالمی توانائی کی گورننس میں بھی بھرپور طور پر شریک ہے۔ چین نے دنیا کے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ ملک میں کاربن اخراج 2030 تک عروج پر پہنچ جائے گا اور 2060 تک کاربن نیوٹرل کی منزل حاصل کی جائے گی۔ ایک ذمہ دار بڑے ملک کی حیثیت سے ،چین مقررہ اہداف کے مطابق ، مستقبل میں صاف اور کم کاربن ترقی کے لئے مزید اقدامات کرے گا ،اس سے نہ صرف چین وسیع پیمانے پر سرسبز ہوگا بلکہ دنیا کو بھی مزید صاف ستھرا اور خوبصورت بنایا جائے گا۔