حال ہی میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چاو لی جیان نے ٹیوئٹر پر ایک خاکہ شیئر کرتے ہوئے آسٹریلوی فوجیوں کے ہاتھوں بے گناہ افغان شہریوں کے قتل کی مذمت کی۔ آسٹریلوی حکومت نے اس حوالے سے چین پر تنقید کرتے ہوئے آسٹریلوی رہنماوں کا کہنا ہے کہ ان کا ہدف قومی اقدار کو برقرار رکھنا ہے۔دوسری جانب امریکی حکومت نے آسٹریلیا کی حمایت میں چین پر الزام عائد کیا کہ چین نے “من گھڑت تصاویر” اور “غلط معلومات پھیلائی ہیں۔” چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے دو تاریخ کو اس حوالے سے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ امریکہ اور آسٹریلیا کے بعض افراد کی چین پر الزام تراشی بلا جواز اور بے بنیاد ہے ۔
ترجمان نے سوال کیا کہ وہ کون سی اقدار ہیں جو آسٹریلیا برقرار رکھنا چاہتا ہے؟ کیا افغانستان میں آسٹریلوی فوجیوں کے خوفناک جرائم آسٹریلوی اقدار کے مطابق ہیں؟ایک جانب کچھ آسٹریلوی فوجی بے گناہ لوگوں کو اندھا دھند قتل کر دیتے ہیں ، لیکن دوسری جانب آسٹریلیا اس فعل پر کسی کی رائے یا تنقید کو برداشت کرنے کا روادارنہیں ہے ، کیا یہ آسٹریلوی اقدار کے مطابق ہے؟
ترجمان نے کہا کہ آسٹریلیا اور امریکہ کی ناراضگی کا اصل سبب چین کی جانب سے اُن کے منفی رویوں کی نشاندہی ہے۔
ہوا چھون اینگ نے چین کے سنکیانگ سے متعلقہ پالیسیوں پر امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان کی طرف سے لگائے گئے بے بنیاد الزامات کی بھی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور آسٹریوی عہدیداروں میں کچھ لوگ چین پر ان اقدار کے حوالے سے جھوٹے اور غلط الزامات لگاتے ہیں جو بے بنیاد ہے ۔
دوسری جانب افغان عوام نے بعض آسٹریلوی فوجیوں کے مظالم کیخلاف آواز اٹھانے پر چین کا شکریہ ادا کیا ہے ۔
افغانستان کے اخبار “افغان ٹائمز” نے یکم تاریخ کو چین کے شکریہ کیلئے ایک اداریہ شائع کیا ۔جس میں ایڈیٹر نے کہا کہ وہ چین کا افغانستان میں غیر ملکی فوجیوں کے غیر قانونی ہلاکتوں کی مذمت کرنے پر خیرمقدم کرتا ہے. افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سی سی ٹی وی کے ایک رپورٹر کے ساتھ متعددافغان شہریوں نے چین کا شکریہ ادا کیا اور آسٹریلوِی فوج کے افغان شہریوں پر ظلم و بربریت پر غم و غصے کا اظہار کیا۔
ان سب نے کہا کہ موریسن کا چین کے خلاف الزام بے بنیاد ہے ۔افغان عوام چین کی حمایت پر بے حد مشکور ہیں۔انہوں نے دوسرے ممالک سے بھی افغانستان میں آسٹریلیوی فوجیوں کے جرائم کی مذمت کرنا کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ چند روز پہلے آسٹریلوی فوج نے ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ 2005 سے 2016 کے درمیان ، آسٹریوی اسپیشل فورس کے 25 فوجیوں نے 23 واقعات میں شہریوں سمیت 39 افغانوں کو ہلاک کیا ہے۔