“انڈرسٹینڈنگ چائنا 2020 ” بین الاقوامی کانفرنس حالیہ دنوں چین کے جنوبی شہر گوانگ جو میں جاری ہے۔ 600 سے زائد عالمی شہرت یافتہ سیاست دانوں ، پالیسی سازوں ، دانشوروں، اور کاروباری افراد نے آن لائن اور آف لائن طریقوں سے “چین کے جدید سفر اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے” کے موضوع پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا۔
” “انڈرسٹینڈنگ چائنا ” کانفرنس کے شرکاء نے اظہار خیال کیا کہ کھلا تعاون ہی عالمی مسائل کا واحد جواب ہے۔ چین نے بیرونی دنیا کے لیے اپنے دروازے اعلیٰ درجے تک کھولتے ہوئے عمدہ مثال قائم کی ہے جبکہ چین اس وقت بھی ایک نئے اور کھلے معاشی نظام کی تعمیر کے لیے کوشاں ہے۔
سابق برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے کہا کہ چین ایک طویل عرصے سے کھلے پن ، تعاون اور مشترکہ خوشحالی کا داعی ہے ، جس کی وہ دل کی گہرائیوں سے قدر کرتے ہیں۔ براؤن کے خیال میں تمام ممالک کو عالمی سیاسی اور معاشی تبدیلیوں کی صورتحال میں مشترکہ مفادات کے لئے تعاون کرنا چاہئے اور مشترکہ مفادات کا حامل معاشرہ قائم کرنا چاہئے ۔کسی بھی ملک کو عالمی ہم آہنگ ترقی کی قیمت پر اپنے ذاتی مفادات کی جستجو نہیں کرنی چاہیے۔
سابق امریکی وزیر خزانہ لارنس سمرز نے کہا کہ اس وبا کے دوران ، چین نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے ممالک کو وبا سے نمٹنے کی اپنی استعداد کار میں بہتری کے لئے متعدد معاون اقدامات اٹھائے ہیں ، جس سے عالمی معیشت میں ایک مستحکم عنصر کا اضافہ ہوا ہے۔
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے سابق ڈائریکٹر جنرل ، پاسکل لامی نے کہا کہ اس وبا کے تناظر میں ، چین کی معاشی کارکردگی عالمی اوسط سے نمایاں طور پر بہتر ہے ، لیکن سکڑتی ہوئی بین الاقوامی منڈی کی وجہ سے ، مستقبل میں چین کی برآمدات متاثر ہوگی۔چین کی “دوہری گردش” کا اقدام انتہائی بروقت ہے۔