دس تاریخ کو چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کےبیسویں سربراہ اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور اس موقع پر اہم خطاب کیا۔شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ آج کی دنیا میں تمام انسان ایک گلوبل ویلج میں رہتے ہیں ، اور تمام ممالک کے مفادات ایک دوسرے کے ساتھ باہم جڑے ہوئے ہیں اور ان کے مستقبل کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ تمام ممالک کے عوام بہتر زندگی کے لئے تڑپ رکھتے ہیں ، امن ، ترقی ، تعاون اور جیت جیت کے جذبات سے سرشار ہیں، اس راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے ناقابل تلافی نقصانات ہوں گے۔
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ صورتحال کے تحت شنگھائی تعاون تنظیم کی “شنگھائی روح” کو بروے کار لاتے ہوئے اور اتحاد و تعاون کو فروغ دیتے ہوئے علاقائی ممالک کے استحکام اور ترقی میں زیادہ سے زیادہ شرکت کرنا چاہئے ، اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو آگے بڑھانے کے لئے مزید عملی کام کرنا ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے لئے تمام ممالک کو باہمی روابط کو مضبوط کرنا ہوگا، وبا سے نمٹنے کے لئے ایک دوسرے کی کوششوں کی حمایت کرنا ہوگی ، وبائی نگرانی ، سائنسی تحقیق اور بیماریوں سے بچاؤ جیسے شعبوں میں تبادلہ خیال اور تعاون کو گہرا کرنا ہوگا۔ اس موقع پر چین نے تجویز پیش کی ہے کہ رکن ممالک کےانسداد امراض کے قومی مراکز کے درمیان ہاٹ لائن قائم کی جائے ۔ اس کے علاوہ چین اس تنظیم کے رکن ممالک میں ویکسین کی ضروریات کو پورا کرنے کے فعال طور پر غور کرنے کے لئے تیارہے۔
چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ ہمیں ثابت قدمی سے رکن ممالک کے قانون کے مطابق ان کے اپنے اندرونی سیاسی معاملات میں پیش رفت کو فروغ دینے کی حمایت کرنی چاہیئے ۔ ہمیں مختلف ممالک کی جانب سے اپنی سیاسی سلامتی اور سماجی استحکام کے تحفظ کی حمایت کرنی چاہیئے ۔ ہمیں بیرونی قوتوں کی جانب سے کسی بھی بہانے سے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے اندرونی امور میں مداخلت کی سختی سے مخالفت کرنی چاہیئے ۔
شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ چین دنیا کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا ، اور دنیا کی خوشحالی کو بھی چین کی ضرورت ہے۔ چین تمام فریقوں کا خیر مقدم کرتا ہے کہ وہ چین کی ترقی کے نئے مواقع سے فائدہ اٹھائیں اور چین کے ساتھ فعال طور پر گہرے تعاون کو فروغ دیں ۔