چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق سی پیک کے آغاز سے اب تک 25 ارب ڈالرز کی براہ راست سرمایہ کاری سے بڑے منصوبے مکمل ہوئے ہیں۔سی پیک کے تحت مکمل ہونے والے یہ منصوبے دی بیلٹ اینڈ روڈ کا حصہ ہیں۔
پچھلے پانچ سالوں میں ان منصوبوں پر جس طرح عمل ہوا ہے اور جو نتائج سامنے آئےہیں ان سے یہ ثابت ہوا ہے کہ سی پیک کی تعمیر کا مقصد چند مخصوص علاقوں کو فائدہ پہنچانا نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد پورے پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کا فروغ، انفرا سٹرکچر،صنعتوں کی تعمیر اور توانائی کی کمی کو دور کر کے پاکستان کے لیے اس کے وسائل کے مطابق ایسا ماحول فراہم کرنا ہے جس سے پاکستانی عوام بھی مستفید ہوں گے اور یہ ایک روشن مستقبل کا ضامن ہو گا۔
لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین بجلی سے چلنے والا پہلا پبلک ٹرانسپورٹ منصوبہ ہے جس کے آغاز سے ناصرف عوام کے لیے سفری سہولیات میں اضافہ ہوا ہے بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی مہیا ہوئے ہیں ۔ گذشتہ پانچ سالوں میں ، سی پیک منصوبوں کے تحت روڈ انفراسٹرکچر سیکٹر میں ملازمتوں کے براہِ راست اکاون ہزار مواقع پیدا ہوئے ، جن میں سے اڑتالیس ہزار خاص طور پر مقامی پاکستانیوں کے لئے تشکیل دی گئیں ۔
چینی وزارت خارجہ کے مطابق رواں سال کے پہلے 6 ماہ کے دوران گوادر پورٹ پر شپنگ کارگو کا آغاز ہوا۔ شپنگ کارگو سے افغانستان تک 20 ہزار ٹن اجناس پہنچائی گئیں۔شپنگ کے ذریعے روزگار کے مواقع بھی حاصل ہوئے۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ان منصوبوں سے بنیادی ڈھانچے میں بہتری آئی ہے نیز توانائی کی ترسیل اور روزگار کے مواقع حاصل ہوئےہیں ۔
معاشی ماہر ہولیس بی چنری کے تجویز کردہ ٹو- گیپ ماڈل کے مطابق ترقی پذیر ممالک کو اپنی قومی معیشت کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے غیر ملکی سرمایہ کاری متعارف کرانا اور برآمدات کو متحرک کرنا ہوگا۔ اس حوالے سے اگر دیکھاجائے تو سی پیک پاکستان کی ترقی کو آگے بڑھانے میں بے حد معاون ہے ۔۔سی پیک نے سرمایہ کاری کی محدود صلاحیت کے مسئلے کو حل کیا ہے۔ ناکافی بچت اور پاکستان میں غیر ملکی زرمبادلہ کی کمی اور پاکستان کی معاشی ترقی کے لئے ایک اعلی معیار کا محور فراہم کیا۔ پاکستان کی جی ڈی پی نمو میں اس کی شرح نمایاں ہے اور اس سے پاکستان میں روزگار کے ستر ہزار مواقع پیدا ہوئے ہیں ۔
سی پیک نے اپنے آغاز کے بعد سے ہی پاکستان میں توانائی کی قلت کے خاتمے کو تعمیرات کے ایک اہم شعبے میں شمار کیا ہے۔ پانچ سالوں کے دوران ،سی پیک فریم ورک کے تحت توانائی کے منصوبوں سے اپریل 2019 کے اوائل تک پاکستان میں تین ہزار تین سو چالیس میگاواٹ بجلی شامل ہوگئی ، جو ملک کی بجلی کی نصب شدہ صلاحیت کا 11 فیصد ہے ، اس طرح پاکستان میں بجلی کی قلت کو بہت حد تک کم کیا گیا ہے
بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کے علاوہ ، چین نے پاکستان میں مٹیاری – لاہور±660kV HVDC ٹرانسمیشن لائن پروجیکٹ تعمیر کیا – جو پاکستان کی پاور گرڈ کی عمر بڑھانے کے لیے دنیا کی دوسری HVDC ٹرانسمیشن لائن ہے۔
سی پیک کی تعمیر تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے ،اس سے پاکستان کے توانائی کے مسئلے کو نمایاں طور پر کم کیا گیا ہے اور نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری نے پاکستان کی صنعتی ترقی کے لئے ایک بنیاد رکھی ہے۔ اگلے مرحلے میں صنعتی تعاون سی پی ای سی کی تعمیر و ترقی کی توجہ کا مرکز ہے۔ منصوبوں کی رفتار ، ان کی تکمیل اور نتائج دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ سی پیک ،بلاشبہ پاکستان کی پائیدار ترقی کا ایک نیا محرک ہے۔