چینی کمیونسٹ پارٹی کی 19 ویں مرکزی کمیٹی کے پانچویں کل رکنی اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق ، چین آئندہ پانچ سالوں میں اعلی معیاری منڈی اور اعلی سطح کے کھلے معاشی نظام کی تشکیل کے لیے نئے اور جرات مندانہ اقدامات اپنائے گا ۔ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین اپنی وسیع منڈی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مشترکہ مفاد پرمبنی بین الاقوامی تعاون کو فروغ دے گا ۔
گزشتہ 40 سالوں میں ، اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد سے چین نے مستحکم اور متحرک معاشی نمو حاصل کی ہے۔ اس دوران ایک تیز رفتار ترقی پزیر چین، عالمی معاشی ترقی کا ایک قابل اعتماد انجن بن چکا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ، 2006 کے بعد سے عالمی معاشی نمو میں شراکت کے لحاظ سے چین پہلے نمبر پر ہے جبکہ 2013 کے بعد سے “عالمی نمو” میں چین کا شیئر تقریبا 30 فیصد ہے۔
علاوہ ازیں چین نے عالمی تجارتی تنظیم کے حوالے سے اپنے وعدوں کو پورا کیا ہے ۔چین نے دیگر ترقی پزیر ممالک پر سبقت حاصل کرتے ہوئے ترقی یافتہ ممالک کی سطح تک پہنچنے کی جستجو میں ، محصولات کی اوسط شرح کو 7.5 فیصد تک کم کردیا ہے۔ چین مسلسل کئی برسوں سے مصنوعات کی تجارت کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک چلا آ رہا ہے اور ایک سو بیس سے زائد ممالک اور خطوں کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن چکا ہے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ چین کو رواں سال کے پہلے سات ماہ کے دوران امریکہ پر سبقت حاصل رہی ہے ۔ اسی باعث چین یورپی یونین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بن چکا ہے ۔ یہ تمام اعدادوشمار نہ صرف چین کی کھلی پالیسی کے ٹھوس ثمرات ہیں بلکہ چین کی معاشی طاقت پر عالمی اعتماد کا مظہر بھی ہیں۔
موجودہ صورتحال میں ایک اور زاویے سے دیکھا جائے تو اس وقت عالمی سطح پر وبا کے پھیلاو کا رجحان بدستور برقرار ہے ۔ لیکن دوسری جانب چین کے شہر شنگھائی میں تیسری بین الاقوامی امپورٹ ایکسپو 4 سے 10 نومبر تک منعقد ہو رہی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین میں وبا کی روک تھام اور کنٹرول کا ردعمل فعال اور انتہائی کامیاب ہے ۔ مزید یہ کہ چین اپنی منڈی و معیشت کو مزید کھولنے اور عالمی تعاون کو مزید گہرا کرنے کے وعدوں پر عمل پیرا رہے گا ۔
حالیہ برسوں میں دنیا نے دیکھا کہ چین کے تیرہویں پنج سالہ منصوبے یعنی 2016 سے 2020 تک کے دوران چین نے دوسرے ممالک کے ساتھ باہمی تعاون کے تحت مواقعوں کا تبادلہ کیا ، ملکی سطح پر اصلاحات ، ترقی اور جدت کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ اپنے دروازے بیرونی دنیا کے لیے مزید کھولنے کی بھر پور کوشش کی ہے ۔ ان اقدامات کے باعث ٹھوس نتائج اور نمایاں کامیابیاں سامنے آئی ہیں ۔
تیرہویں پنج سالہ منصوبے پر عمل درآمد کے حالیہ پانچ برسوں میں اصلاحات ، کھلے پن اور عالمی تعاون نے چین میں ایک جامع خوشحال معاشرے کے قیام میں بہترین خدمات فراہم کی ہیں ۔ اور آئندہ پانچ برسوں میں چین یقیناً اس بہتر ترقیاتی راہ پر گامزن رہے گا۔چین چودہویں پنج سالہ منصوبے میں طے کردہ اقتصادی و سماجی اہداف کے حصول کے لیے مزید اعلی درجے کے کھلے پن ،مشترکہ مفاد پر مبنی بین الاقوامی تعاون کے نئے طریقہ کار کی تلاش کا عزم رکھتا ہے جس میں اقتصادی شعبہ جات کو مزید کھولنا اور آزاد تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور عالمی معاشی نظام میں اصلاحات نمایاں ترجیحات ہیں ۔ چینی قیادت جانتی ہے کہ صرف کھلے پن کے فروغ اور وسیع تعاون کی بدولت ہی مستقبل میں چینی معیشت کی اعلی معیار ی ترقی ممکن ہو سکتی ہے۔