چین کے وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے جمعرات کی سہ پہر کو بیجنگ میں دورے پر آئے ہوئے ڈنمارک کے اپنے ہم منصب لارس لوک رسموسن سے ملاقات کی ۔
اس موقع پر چین کے وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ ڈنمارک عموامی جمہوریہ چین کے ساتھ سب سے پہلے سفارتی تعلقات کے قیام کی فہرست میں شامل ہے ۔ ڈنمارک ایک طویل عرصے سے ایک چین کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات کی مضبوط بنیاد موجود ہے اور ترقی کا اچھا رجحان برقرار رہا ہے ۔ عوامی تبادلوں میں اضافہ ہوتا رہا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ چین دونوں ممالک کے ہمہ گیر اسٹریٹجک شراکت داری کے تعلقات کے قیام کی دسویں سالگرہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے باہمی اعتماد ، تعاون اور تبادلوں کو آگےبڑھانے کا خواہشمند ہے۔ اس کے علاوہ چین ڈنمارک تعلقات کے مزید فروغ کے لیے کوشش کی جائے گی ۔
لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ چین اور ڈنمارک کے درمیان اقتصادی شعبے میں ایک دوسرے کی کمی کو پورا کیا جا سکتاہے ۔ مشترکہ مفادات موجود ہیں اور تعاون کا مستقبل روشن ہے ۔ انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو زراعت اور ماہی گیری ، تحفظ خوراک ، طب اور صحت عامہ ، بایوٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں باہمی استفادے کے لیے تعاون کو فروغ دینا چاہئے ۔
ڈنمارک کے وزیر اعظم رسموسن نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمہ گیر اسٹریٹجک شراکت داری کے تعلقات کا فروغ ڈنمارک کی اہم سفارتی پالیسی ہے ۔ ڈنمارک اور چین کے درمیان تعاون کا میدان بہت وسیع ہے ۔ ڈنمارک دونوں ممالک کے مشترکہ ورکنگ فارمولے پر عمل درآمد، دو ہزار سترہ کے لیے ڈنمارک چین سیاحتی سال کا ا نعقاد کرے گا ۔ ڈنمارک چین کے ساتھ سائنسی و تیکنیکی تخلیق ، توانائی کی کفایت شعاری ، مواصلات ، شعبہ زراعت و ماہی گیری ، تحفظ خوراک ، طب و صحت عامہ ، سیاحت اور مقامی تبادلے سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے کوشش کرے گا ۔ انھوں نے کہا کہ یورپی یونین کے رکن کی حیثیت سے ڈنمارک یورپی یونین اور چین کے سرمایہ کاری معاہدے کے حوالے سے مذاکرات کو آگے بڑحانے کی حمایت کرتا ہے ۔