گزشتہ ہفتے ، امریکہ میں روزانہ کووڈ-۱۹ کے نئے کیسوں کی تعداد 46000 سے تجاوز کرگئی ، جو دو ہفتے پہلے کی اوسط شرح سے بارہ فیصد زیادہ ہے۔ وائٹ ہاؤس ، جو امریکہ میں قومی سلامتی کا علامتی مقام ہے ، وبا کا سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ بن گیا ہے۔ نشریاتی ادارے اے بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق سات تاریخ تک ، امریکی رہنما سمیت وائٹ ہاؤس میں کووڈ-۱۹سے متاثرہ افراد کی تعداد 34 ہوگئی ہے۔ امریکہ کے متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے تصدیق کی ہے کہ وائٹ ہاؤس نے نوول کورونا وائرس کے “سپر اسپریڈر واقعے” کا تجربہ کیا ہے۔
دھاندلی، غیر دانشمندانہ روش ، دھوکہ دہی ، دوسروں کو بد نام کرنے کی روش، وبا کے سامنے موجودہ امریکی حکومت کی ان ناقص کارکردگیوں نے اس کی شرح حمایت میں تیزی سے کمی کی ہے۔شکاگو یونیورسٹی اور ایسوسی ایٹڈ پریس کے مشترکہ طور پر شروع کردہ ایک حالیہ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 56فیصد امریکیوں کا خیال ہے کہ امریکہ میں موجودہ وبا کی تشویش ناک حالت کی ذمہ دار امریکی حکومت ہے۔
امریکی عوام کے لئے، ابھی بہت سے اندھیرے آنے کو ہیں۔ امریکہ کے وبائی امراض کے ماہر انتھونی فاؤچی نے خبردار کیا ہے کہ اگر موسم خزاں اور موسم سرما میں انسداد وبا کے لئے مناسب اقدامات نہ اٹھائے گئے تو امریکہ میں کووڈ-۱۹سے اموات کی تعداد 400000 تک پہنچ سکتی ہے۔امریکہ کے قومی ادارہ برائے صحت کے سابق اہلکار رک برائٹ نے خبردار کیا کہ “امریکہ جدید تاریخ کی سب سے تاریک سردیوں میں داخل ہورہا ہے۔” کیا امریکی سیاستدان واقعتاً مزید معصوم جانوں کا ضیاع دیکھنا چاہتے ہیں؟ کیا وہ واقعی اس تباہی کو اس صورت حال میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں جس کو واشنگٹن پوسٹ نے “ریاستی قتل” قرار دیا ہے؟