چھ تاریخ کو اقوام متحدہ کی 75 ویں جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں انسانی حقوق پر امریکہ، جرمنی اور برطانیہ سمیت چند ممالک نے چین کو بدنیتی کے ساتھ بدنام کرنے کی کوشش کی اور چین کے داخلی معاملات میں مداخلت کی۔ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے جانگ جون نے اس موقع پر اس کی سختی سے تردید کی اور امریکہ جیسے چند دیگر ممالک کی طرف سے چین پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کو یکسر مسترد کیا۔ تقریباً ستر ممالک نے چین کے موقف کی حمایت کی۔
جانگ جون نے نشاندہی کی کہ امریکہ اور کچھ دوسرے ممالک کا تصادم کو بھڑکانا وقت کے تقاضوں کے منافی ہے۔ ایسے وقت میں جب عالمی برادری کو مل کر کام کرنے ، متحد ہونے اور تعاون کرنے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، ان ممالک نے تصادم اور تنازعات کو ہوا دی ہے ، تفرقہ پیدا کیا ہے اور باہمی تعاون کے ماحول کو زہر آلود کردیا ہے۔ ان کا یہ عمل تاریخی رجحان کے منافی ہے ۔
جانگ جون نے اس بات پر زور دیا کہ چین کی انسانی حقوق کی کامیابیوں نے دنیا بھر کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی ہے ان کامیابیوں کو جھوٹ اور دھوکہ دہی سے رد نہیں کیا جاسکتا ۔چین کی 9.6 ملین مربع کلومیٹر کی سرزمین پر جنگ اور بے گھر ہونے کا کوئی خدشہ نہیں ہے ۔1.4 بلین افراد پرامن ، آزاد اور خوشگوار زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ انسانی حقوق کا سب سے بڑا مظاہرہ اور بہترین نمونہ ہے۔
جانگ جون نے کہا کہ عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد 71 برسوں میں ، چین نے انسانی حقوق کے شعبے میں ٹھوس کارنامے سرانجام دیے ہیں۔ چین نے 1.4 بلین افراد کے خوراک اور لباس کا مسئلہ حل کیا ہے اور 850 ملین افراد کو غربت سے نکالا ہے۔ چین زندگی کو ترجیح دیتا ہے ، اور موجودہ وبا کو روکنے اور اس پر قابو پانے کے لئے انتہائی سخت اور بھرپور اقدامات کی بدولت اس کے خلاف جنگ میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ چین نے انسانی حقوق کا ایک مکمل قانونی نظام قائم کیا ہے۔ چین بین الاقوامی مساوات اور انصاف کے تحفظ پر قائم ہے ، اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کرتا ہے ، ، ترقی پذیر ممالک کی آواز بنتاہے اور انصاف کی حمایت کرتا ہے۔