اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندہ جانگ جون نے پانچ تاریخ کو یو این جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کے عام بحث میں چین،روس،کیوبا سمیت چھبیس ممالک کی نمائندگی کرتے ہوئے امریکہ سمیت مغربی ممالک کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تنقید کی، یک طرفہ جبری اقدامات کو فوراً واپس لینے پر زور دیا اور نظامی نسل پرستی پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
جانگ جون نے کہا کہ یک طرفہ جبری اقدامات پر عمل درآمد یو این چارٹر اور بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی خلاف ورزی ہے جس سے انسانی حقوق پر ناقابل تردید اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔متاثرہ ممالک کی معاشی و معاشرتی ترقی،عوام کی فلاح و بہبود،خاص کر خواتین،نوجوانوں، بچوں،عمررسیدہ افراد اور معذور افراد کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ادویات،طبی معالجہ کے حصول میں لوگوں کے حقوق بھی سنگین انداز میں متاثر ہورہے ہیں۔
جانگ جون نے نشاندہی کی کہ ڈربن ڈیکلریشن اور پروگرام آف ایکشن کی منظوری کو تقریباً بیس سال ہو چکے ہیں لیکن پھر بھی جارج فلائڈ اور ژاکب بلیک جیسے واقعات رونما ہورہے ہیں۔کمزور گروپ بدستور نسل پرستی اور پولیس کی تشدد سے متاثر ہو رہے ہیں حتی کہ کچھ افراد ہلاک بھی ہو رہے ہیں۔وبا کے دوران کچھ ممالک میں اقلیتی قومیتوں خاص کر افریقی النسل افراد کی شرح اموات نسبتاً بلند رہی ہے۔کچھ ممالک میں تارکین وطن کے حراستی مراکز میں تارکین وطن کی صحت سے متعلق بھی ہم تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔