چین کے صدر شی جن پھنگ نے 23 تاریخ کی شام بیجنگ میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتو نیو گوئترس سے ملاقات کی۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین بین الاقوامی امور میں مرکزی کردار ادا کرنے میں اقوام متحدہ کی بھر پور حمایت کرے گا ۔انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ تمام ممالک باہم مربوط ہیں اور ان کے دکھ سکھ مشترکہ ہیں۔ ہمیں ممالک ، قوموں ، ثقافتوں اور نظریات کی حدود سے بلند ہو کر سوچنا ہوگا۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کو فروغ دیں ، اور مشترکہ طور پر اپنے کرہ ارض کی حفاظت کریں۔ صدر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ نوول کورونا وائرس کی وبا اب بھی عالمی سطح پر پھیل رہی ہے لہذا وبا کے خلاف جدوجہد کو پوری طاقت کے ساتھ جاری رکھنا ہوگا۔
چین وبا کے خلاف اس جنگ میں تمام ممالک کی حمایت جاری رکھے گا۔ چین تحقیق مکمل ہونے کے بعد ویکسین کو عالمی سطح پر عوامی مصنوعات کے طور پر متعارف کروائے گا۔ شی جن پھنگ نے سلامتی کونسل کے کردار کو اہم قرار دیا ۔ان کا کہنا تھا کہ یکطرفہ پسندی اور بالادستی کے حامل ممالک عوامی حمایت کھو دیں گے۔ صدر شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ ترقی کو پائیدار ہونا چاہئے اور انسان اور فطرت کے مابین تعلقات کو اچھی طرح نبھانا ہوگا۔ شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین نہ صرف اپنی ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر کو مضبوط بنارہا ہے ، بلکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لئے بھی پہل کررہا ہے ، بنی نوع انسان کے مشترکہ گھر کرہ ارض کی حفاظت کے لئے کوشاں ہے ، اور دوسرے ممالک کے ساتھ جوش و خروش سے “گرین سلک روڈ” کی تعمیر کےلئے کوشاں ہے۔
انتونیو گوئترس نے موجودہ چیلنجوں کے مقابلے میں مضبوط اقوام متحدہ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اقوام متحدہ میں صدر شی جن پھنگ کے خطاب کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔ چین نے کثیر الجہتی، ماحولیاتی چیلنجز اور پائیدار ترقی کے حصول سمیت دیگر اہم امور پر بڑے بڑے اقدامات اختیار کئے ہیں۔اقوام متحدہ چین کے ساتھ تعاون کو مزیدمستحکم کرنے کی امید کرتا ہے اور توقع کرتا ہے کہ چین عالمی انتظام و انصرام میں اہم کردار ادا کرے گا۔