دفاع چین کی وزارت دفاع کے ترجمان وو چھیان نے تیرہ تاریخ کو امریکی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ 2020 کے لیے ” چین کی فوجی اور سیکیورٹی ترقیاتی رپورٹ ” کے حوالے سے اپنا بیان جاری کیا ۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ رپورٹ امریکہ کی جانب سے چین اور چینی فوج کو بد نام بنانے کی ایک اور مثال ہے۔ امریکہ کی جانب سے گزشتہ بیس سالوں میں اس طرح کی رپورٹس کا مسلسل اجرا ،امریکہ کی کھلی بالادستی اور اشتعال انگیزی کا منہ بولتا ثبوت ہے، یہ تسلط اور اشتعال انگیزی کا برہنہ عمل ہے ، جس سے چین اور امریکہ کے عسکری تعلقات کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔ چین نے اس پر سخت عدم اطمینان اور سخت مخالفت کا اظہار
کیا اور امریکہ سے اس کی وضاحت طلب کی ہے ۔ وو چھیان نے اس بات پر زور دیا کہ چینی پیپلز لبریشن آرمی ،چینی کمیونسٹ پارٹی کی سربراہی میں ایک عوامی فوج ہے۔ وو چھیان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ چین پرامن ترقی کی راہ پر کاربند ہے ، مضبوطی سے قومی دفاعی پالیسی اوردفاعی فوجی حکمت عملی کی راہ پر گامزن ہے ۔ چین کی فوجی طاقت کی ترقی قومی اقتدار اعل ی کے تحفظ، ملکی سیکورٹی اور ترقی کے مفادات سے مطابقت رکھتی ہے۔ یہ کسی بھی ملک کو نشانہ نہیں بناتی یا اس سے کسی بھی ملک کو کوئی خطرہ نہیں ہے . ووچھیان نے کہا کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے اور تائیوان چین کا حصہ ہے۔ آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں پر موجود حالیہ کشیدگی کی وجہ یہ کہ تائیوان کی انتظامیہ بیرونی قوتوں کی آلہ کار بنی ہوئی ہے۔
وو چھیان نے کہا کہ گزشتہ بیس سالوں میں امریکہ نے عراق ، شام اور لیبیا جیسے ممالک کے خلاف غیر قانونی طور جنگوں اور فوجی کارروائیوں کو شروع کیا جس سے 800000 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں اور لاکھوں افراد کو بے گھر ہونا پڑا ۔ برسوں کے حقائق یہ ثابت کرتے ہیں کہ امریکہ علاقائی عدم استحکام، عالمی امن کو خرا ب کرتا چلا آرہا ہے۔ وو چھیان نے آخر میں اس بات پر زور دیا کہ چینی فوج ایمانداری سے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور پر قائم رہے گی، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں پر مضبوطی سے کاربند رہے گی ، علاقائی سلامتی کے تعاون کو فعال طور پر انجام دے گی ، بین الاقوامی عوامی تحفظ کی مصنوعات کو بروقت مہیا کرے گی، اور عالمی امن کے قیام اور عالمی ترقی میں ہمیشہ مددگار ثابت ہوگی۔