چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے تئیس تاریخ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ کا ہ دعوی کہ وہ کینیڈا سے چینی کمپنی ہوا وے کی سی ایف او منگ ووان جو کو امریکہ کے سپرد کرنے کا مطالبہ کرے گا ، دراصل ایران کے خلاف امریکہ کے تعزیری اقدامات سے وابستہ ہے۔ سب جانتے ہیں کہ ہوا وے کمپنی نے بارہا اپنے بیانات میں کہا کہ وہ کاروباری ممالک کے تمام قوانین و ضوابط پر عمل پیرا رہتی ہے ۔ چینی ترجمان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ چین ہمیشہ اس موقف پر قائم رہتا ہے کہ وہ امریکہ کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ایک طرف رکھ کر ایران کے خلاف یک طرفہ تعزیری اقدامات اختیار کرنے کی مخالفت کرتا ہے ۔ سلامتی کونسل کو ایک طرف رکھ کر ایران پر پابندیاں عائد کرنا بذات خود بین الاقوامی قوانین سےمطابقت نہیں رکھتا ہے۔ کینیڈا اور دیگر امریکی اتحادیوں سمیت عالمی برادری نے بھی اس کی مخالفت کی ہے۔
ہوا چھون اینگ نے کہا کہ امریکہ کے اس اقدام کا اصل مقصد چین کے ہائی ٹیک و جدید سائنسی و تیکنیکی اداروں کی ہر ممکنہ ذریعے سے حوصلہ شکنی کرتے ہوئے چین کے معقول ترقیاتی حقوق کو سلب کرنا ہے ۔