برطانوی تھنک ٹینک کی جانب سے دنیا کے پچاس ممالک میں کئَے جانے والے ایک تازہ ترین سروے کے مطابق اکیانوے اعشاریہ چار فیصد چینی لوگ اپنےملک کے روشن مستقبل کے لئے پرامید ہیں ۔ ان کے خیال میں چین آئندہ دس برسوں میں مزید ترقی کرے گا اور مزید خوشحال ہو گا ۔ اس اعتما د کی کیا وجہ ہے ؟
رواں سال چین میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد کا چالسواں سال ہے ۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ چینی لوگوں نے گزشتہ چالیس برسوں میں ملک کی ترقی سے بے شمار فواٰئد حاصل کئے ہیں اور وہ خوش حال زندگی بسر رہے ہیں ۔ چینی لوگ ملک میں اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی کو گہرائی تک لے جانے کی توقع رکھتے ہیں اور وہ پراعتماد ہیں کہ چین یونہی ترقی کے راستے پر گامزن رہے گا ۔
اگر اعدادوشمار کی روشنی میں دیکھا جائے تو گزشتہ چالیس برسوں میں چین کی معیشت نہ صرف مستحکم ہوئی ہے بلکہ تیز رفتاری سے ترقی بھی کر رہی ہے۔ سن انیس سو اٹھہتر میں چین کا جی ڈی پی صرف 367.9 بلین تھا جبکہ دو ہزار سترہ میں اس کی کل مالیت 80 ٹریلین تک جا پہنچی ۔ جی ڈی پی کی اوسط سالانہ شرح اضافہ تقریباً نو اعشاریہ پانچ فیصد رہی ۔ اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کی آمدنی میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔ چالیس سال پہلے کے مقابلے میں بائیس اعشاریہ نو گنا زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ گزشتہ چالیس برسوں میں شہروں کی بڑی ترقی ہوئی ہے ۔ یاد رہے کہ چالیس سال پہلے چین کی آبادی کا اسی فیصد دیہات میں رہتاتھا لیکن دو ہزار سترہ کے اختتام تک ساٹھ فیصد کے لوگ شہروں اور قصبوں میں آباد ہیں ۔ اس عرصے کے دوران شہروں کی ترقی کے ساتھ ساتھ عوامی خدمات اور بنیادی تنصیبات میں بھی بہت زیادہ بہتر ی دیکھنے میں آئی ہے۔
نا قابل تردید حقیقت یہ ہے کہ اس وقت چین کی معاشی و سماجی ترقی میں بدستور بہت زیادہ مشکلات موجود ہیں ۔ چینی رہنماوں نے آئندہ تین سالوں میں معیشت کو درپیش ممکنہ سنگین خطرات ، غربت کے خاتمے اور آلودگی کی روک تھام سمیت ان تین اہم مسائل سے نمٹنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔