جی ۲۰ کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے سربراہان کا دو روزہ اجلاس بائیس تاریخ کو ارجنٹائن کے دارلحکومت بیونس آئرس میں اختتام پذیر ہوا ۔ اجلاس میں تجارت کے مسئلے پر بے حد توجہ دی گئی ہے۔اگرچہ اجلاس کے بعد ایک مشترکہ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مختلف ممالک کو تجارتی تنازعات کے باعث عالمی معیشت کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لئے ایک دوسرے سے بات چیت کرنی چاہئیے، تاہم فرانس کے وزیر خزانہ نےکہا کہ امریکہ کو فرانس کی اسٹیل اور ایلومینیم کی مصنوعات پر عائد کیا گیا اضافی ٹیرف ختم کرنا پڑے گا، ورنہ یورپی یونین امریکہ کے ساتھ آزادی تجارت پر مذاکرات نہیں کرسکے گی۔
اس صورت حال میں اب یہ سوال اٹھتا ہے کہ اس عالمی تجارتی جنگ کی گیندکس کے ہاتھوں میں ہے؟ امریکہ کی طرف سے بار بار اضافی ٹیرف کے اقدام کے خلاف کینیڈا، میکسیکو، بھارت اور ترکی نے متعلقہ جوابی اقدامات کئے اور عالمی تجارتی تنظیم میں تجارتی تنازعات کے حل کے نظام کے ذریعے اپیل کی۔ اقدامات ہو ں یا اپیل ہو، ہر ملک نے عالمی تجارتی تنظیم کےنظام کے تحت مذاکرات اور صلاح و مشورہ کرنے کا خواہش کا اظہار کیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ امریکہ، اس تجارتی جنگ کی گیند آپ کے پاس ہے۔
جی ۲۰ کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے سربراہان کے اجلاس میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی صدر کرسٹین لارڈارڈ نےشرکاء سے اس تجارتی جنگ سے عالمی اقتصادی ترقی پر منفی اثرات کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔