اٹھارہ تاریخ کو چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے دورے پر آئے ہوئے نیپال کے وزیر خارجہ پرادیپ کمار گایاو لی سے بیجینگ میں مذاکرات کئے اور مشترکہ طور پر صحافیوں سے ملاقات کی ۔صحافیوں کی جانب سے چین، نیپال اور بھارت کے تعلقات کی ترقی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وانگ ای نے کہا کہ چین، نیپال اور بھارت تینوں ممالک فطری دوست اور ساتھی ہیں۔تینوں ممالک کو مشترکہ ترقیاتی ہدف پر قائم رہنا چاہیئے اور مشترکہ تعاون کے ذریعے مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے حصول کے لیے کام کرنا چاہیئے۔اس کے ساتھ ساتھ وانگ ای نے کہا کہ چین اور بھارت دونوں کو یکساں طور پر نیپال کی ترقی کی حمایت کرنی چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ چین اور بھارت تیز ترقی کی حامل نئی معیشتوں کی نمائندگی کرتی ہیں۔ہم نہ صرف اپنی ترقی کو فروغ دیتے ہیں بلکہ اس سے نیپال سمیت دیگر ممالک بھی فائدہ اٹھاسکیں گے۔نیپال کو امید ہے کہ وہ اپنے جغرافیائی محل وقوع کا استعمال کرتے ہوئے چین اور بھارت دونوں بڑے ہمسایہ ممالک کے درمیان پل اور رابطے کا کردار ادا کرسکے گا،تاکہ چین اور بھارت کی ترقی سے فائدہ اٹھایا جاسکے- نیپال کی اس موزوں توقع کی چین اور بھارت کو حمایت کرنی چاہیئے۔
وانگ ای نے مزید کہا کہ چین اور نیپال نے دی بیلٹ اینڈ روڈ کی مشترکہ تعمیر کے حوالے سے اتفاق رائے کیا ہے ۔مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبوں میں تعاون چین ۔نیپال اور بھارت تینوں ممالک کی ترقی کے لئے بھی فائدہ مند ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ہمالیہ کو عبور کرکے سہ جہتی روابط اور کنکشن کے نیٹ ورک کی تعمیر کی جائے گی۔ ہم بندرگاہ ،ریلوے، ہائی وے، ایوی ایشن، بجلی اور ٹیلی مواصلات سمیت دیگر شعبوں میں چین اور نیپال کے درمیان سہ جہتی راہداری کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔مذکورہ راہداری کی تعمیر سے مستقبل میں تعمیر کی جانے والی چین-نیپال – بھارت اقتصادی راہداری کی تعمیر کے لئے سہولت فراہم ہو گی۔
علاوہ ازیں اسی روز چین کے نائب صدر وانگ چھی شن نے بھی نیپال کے وزیرِ خارجہ سے ملاقات کی۔