چین کے اعدادوشمار کے قومی محکمے کی جانب سے سترہ تاریخ کو جاری کردہ اعدادوشمار سے ظاہر ہوا ہے کہ رواں سال پہلی سہ ماہی میں چین کی جی ڈی پی کی کل مالیت انیس اعشاریہ آٹھ ٹریلین چینی یوآن تک جا پہنچی جو پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں چھ اعشاریہ آٹھ فیصد زیادہ ہے۔
محکمہ کے ترجمان شنگ چی ہونگ نے کہا کہ پہلی سہ ماہی میں چینی معیشت مستحکم انداز میں آگے بڑھ رہی ہے ۔ اس سے پورے سال کی ترقی کے لیے اچھی بنیاد فراہم کی گئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اقتصادی شرح نمو مسلسل گیارہ سہ ماہیوں تک چھ اعشاریہ سات تا چھ اعشاریہ نو فیصد کے درمیان رہی ہے۔پہلی سہ ماہی میں رجسٹر ہونے والے نئے صنعتی اداروں کی تعداد تیرہ لاکھ بیس ہزار سے زیادہ ہے ۔ یہ عوام کی جانب سے کاروبارکرنے کے مثبت رجحان کا اظہار ہے ۔اقتصادی ڈھانچے کی بہتری ہو رہی ہے جس میں مڈل اور ہائی -اینڈ انڈسٹری کو بہت فروغ ملا ہے۔ دو کروڑ چینی یوان سے زائد سالانہ آمدنی کی حامل صنعت میں ہائی ٹیکنالوجی مشین سازی کا تناسب بارہ اعشاریہ سات فیصد ہے ،جب کہ مختلف نوعیت کے آلات تیار کرنے والے شعبے کا تناسب بتیس اعشاریہ دو فیصد تک جا پہنچا ہے ۔علاوہ ازیں صنعتی و کاروباری اداروں کے منافع ،شہریوں کی آمدنی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک بھر کے شہریوں کی آمدنی میں حقیقی شرح اضافہ چھ اعشاریہ چھ فیصد رہا جو کہ فی کس جی ڈی پی کے اضافے سے زیادہ ہے۔