دو ہزار اٹھارہ چین کی جانب سے دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے پیش کیے جانے کو پانچ سال ہو چکے ہیں۔چین کی قومی عوامی کانگریس یعنی این پی سی کی تیرہویں قومی کمیٹی کے پہلے اجلاس کے ترجمان جانگ ایے سوئی نے چار تاریخ کو بیجنگ میں کہا کہ “دی بیلٹ اینڈ روڈ چین کی جغرافیائی حکمت عملی کا آلہ ہے “ایسا کہنا ایک غلط فہمی ہے۔
جانگ ایے سوئی نے کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو باہمی ربط پر توجہ مرکوز کرنے اور اقتصادی تعاون کا انیشیٹو ہے اور مشترکہ مفادات اس کا ہدف ہے۔ اس کے اصول مشترکہ مشاورت،تعمیری شراکت اور مشترکہ مفادات ہیں۔تمام شرکاء برابر شراکت دار ہیں۔دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر میں کوئی بھی ملک شرکت کر سکتا ہے ۔
جانگ ایے سوئی نے کہا کہ پانچ سال میں مختلف فرقوں کی مشترکہ کوششوں کی بدولت دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر کو نمایاں پیش رفت حاصل ہوئی ہے ۔بنیادی تنصیبات کی تعمیر کی سلسلہ وار ابتدائی فصل حاصل ہوئی ہے ۔پالیسی کے حوالے سے رابطوں کو مسلسل طور پر فروغ دیا جا رہا ہے۔تعاون کے نظام کو بہتر بنایا جا رہا ہے اور مختلف شعبوں میں تعاون کو بھی وسیع پیمانے پر فروغ دیا جا رہا ہے۔اس پیش رفت سے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کا انیشیٹو تعاون اور مشترکہ مفادات پر مبنی زمانے کے رجحان کے مطابق ہے اور مشترکہ ترقی کے حوالے سے عام خواہشات سے ہم آہنگ ہے۔
جانگ ایے سوئی نے اس بات پر زور دیا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر ابتدائی مرحلے میں ہے جن میں مختلف اقسام کے چیلنجز بہت معمولی ہیں۔چین دی بیلٹ اینڈ روڈ کے حوالے سے مثبت اور تعمیری نوعیت کی تجاویز کا خیرمقدم کرتا ہے۔