عالمی اقتصادی فورم کا اڑتالیسواں سالانہ اجلاس ڈیووس میں جاری ہے۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن، چینی مرکزی اقتصادی و مالیاتی رہنما گروپ کے دفتر کے سربراہ لیو حے نے فورم میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین جامع مشاورت، تعمیری شراکت اور مشترکہ مفادات کی گلوبل گورنمنٹ کے نقطہ نظرسے بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر کو فروغ دے گا۔
لیو حے نے سب سے پہلے یہ کہا کہ گزشتہ سال چینی صدر شی جن پھنگ نے ڈیووس میں تقریر کرتے ہوئے اقتصادی گلوبلائزیشن کے فروغ کی مکمل حمایت کرنے کا اظہار کیاتھا ۔ جس کا پوری دنیا نے خیر مقدم کیا ہے ۔ گزشتہ سال سے اب تک چین نے حقیقی تحریک سے شی جن پھنگ کی اپیل پر عمل درآمد کرتے ہوئے اقتصادی گلوبلائزیشن کی حمایت کی ہے ۔
لیو حے نے کہا کہ چین کی معیشت تیز رفتار ترقی سے اعلی معیار کی ترقی میں بدل رہی ہے۔ چین سپلائی سائڈاصلاحات کی بنیاد پر بڑے خطرات پر قابو پانے، غربت کے خاتمے اور آلودگی کی کمی کے تین اہم اہداف کو پورا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ لیو حے نے پرزور الفاظ میں کہا کہ ہمیں اسٹرٹیجک تصویر کو مضبوط بناتے ہوئے باہمی سمجھ اور اعتماد میں اضافہ کرنا چاہئیے۔ تاکہ اقتصادی گلوبلائزیشن کو مزید آگے بڑھایا جاسکے۔
لیو نے کہا کہ چین ہمہ گیر کھلی پالیسی پر عمل کرتا رہے گا ،دی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی تعمیر کو فروغ دے گا ، تکثیریت و کثیر جہتی تجارتی نظام کو برقرار رکھے گا اور نئے بین الاقوامی تعلقات کے قیام کو فروغ دے گا۔
لیو نے عالمی اقتصادی فورم کے چیئرمین کے سوال کہ دو ہزار اٹھارہ میں چین کی کیا ٹھوس کھلی پالیسیاں ہونگی، کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین اس سال مالیاتی صنعت، مینوفیکچررز، سروس کی صنعت سے متعلق کھلی پالیسیوں کو مزید فروغ دے گا۔ دانشورانہ ملکیت کی حفاظت کے حوالے سے چین عالمی برادری کے ساتھ تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، چین درآمد میں اضافہ کرے گا۔ مجموعی طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ چین یہ نئے اصلاحاتی اقدامات کرے گا جو توقع سے زیادہ ہیں۔