چین کی وزارت صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نائب وزیر لیو لی ہوا نے نو تاریخ کو کہا کہ مصنوعی ذہانت کی تحقیق کے شعبے میں چین دنیا بھر میں سرِ فہرست ہے۔ اس شعبے میں چین کے پاس سنہری موقع اور روشن مستقبل ہے۔
یہ بات جناب لیو نے شن چن میں منعقدہ سی آئی ٹی ائی دو ہزار سترہ مصنوعی ذہانت کی صنعت کی ترقی کے حوالے سے سربراہی اجلاس میں کہی۔
جناب لیو نے بتایا کہ ایک ماہ پہلے ایم ائی ٹی ٹیکنالوجی کے جائزے نے دو ہزار سترہ میں دنیا کی دس بڑی انقلابی ٹیکنالوجیز کی فہرست جاری کی ہے۔ جن میں گہری پڑھائی،چہرے کی شناخت کے ذریعے ادائیگی اور خود کار ڈرائیونگ سمیت دیگر مقبول ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔ عمدہ بات یہ ہے کہ ان ٹیکنالوجیز کے کلیدی تحقیق کار چینی کاروباری ادارے ہیں۔ ان میں علی بابا،کے دا شون فے،بائی دو ان میں شامل ہیں۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی مصنوعی ذہانت کی تحقیق دنیا بھر میں سر فہرست ہے۔
جناب لیو نے یہ بھی کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے مختلف شعبوں میں ایپلیکیشن کی گنجائش بہت زیادہ ہے۔ اس شعبے میں چین کے پاس سنہری موقع اور روشن مستقبل ہے۔